نظام آباد معین باغ میں اندرماں مکانات کی منظوری کے باوجود تعمیری کام روک دینے پر متاثرین کے ساتھ بی آر ایس کا احتجاج
نظام آباد۔ 28؍ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ شہر نظام آباد کے اسد بابا نگر کے فاطمہ نگر معین باغ علاقے میں اندراما مکانات کی منظوری کے باوجود کام روک دیے جانے پر بی آر ایس قائدین نے متاثرہ افراد کے ہمراہ شدید احتجاج کیا۔ قائدین نے کہا کہ سروے نمبر 2148 میں تقریباً 9 ایکڑ 24 گنٹے اراضی موجود ہے، جسے 20 برس قبل پلاٹنگ کے بعد فروخت کیا گیا تھا۔ اس وقت آر ٹی اے کے ذریعے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں سے استفسار کیا گیا تھا کہ آیا یہ اراضی ریزرو فارسٹ میں آتی ہے یا ریونیو کی ہے، جس پر اسے ریونیو اراضی قرار دیا گیا تھا۔قائدین نے بتایا کہ کانگریس کے دورِ حکومت میں اندراما ں مکانات کے لیے فی مکان 40 ہزار روپے منظور کیے گئے تھے اور کئی افراد نے مکانات بھی تعمیر کر لیے تھے۔ اس علاقے کے بیشتر لوگ غریب اور روزمرہ کاروبار کرنے والے ہیں جنہوں نے دوبارہ مکانات کی منظوری کے لیے بلدیہ سے درخواستیں دیں۔ این او سی ریونیو اور فارسٹ محکموں کی جانب سے حاصل کرنے کے بعد ہی مکانات کو منظوری دی گئی تھی۔ تقریباً 30 تا 35 افراد کو اندراماں اسکیم کے تحت مکانات کی منظوری دی گئی اور بلدیہ کی جانب سے مارکنگ بھی کی گئی۔ کئی مستحقین نے لاکھوں روپے خرچ کرتے ہوئے ستون (پلرس) بھی کھڑے کر دیے لیکن اچانک محکمہ جنگلات نے بلدیہ کو مکتوب روانہ کر کے یہ اراضی ریزرو فارسٹ قرار دیتے ہوئے کام روکنے کی ہدایت دی۔اس موقع پر بی آر ایس قائدین محمد ثناء اللہ خان، محمد متین جوبلی اور شیخ عمران نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ مکانات کی منظوری دے کر بعد میں کام رکوانا سراسر ناانصافی ہے۔ اگر یہ افراد مستحق نہیں تھے تو منظوری اور مارکنگ کیوں کی گئی؟ لاکھوں روپے خرچ کرانے کے بعد انہیں بے گھر کرنا حکومت کا مقصد معلوم ہوتا ہے۔ قائدین نے کہا کہ یہ کالونی 20 تا 25 سال قبل قائم ہوئی، یہاں بلدیہ کی جانب سے سڑکوں، بجلی کے کھمبوں اور پینے کے پانی کی پائپ لائنوں کی تنصیب بھی کی گئی۔ اب اچانک اسے ریزرو فارسٹ قرار دینا ناقابلِ قبول ہے۔ بی آر ایس نے واضح کیا کہ وہ خاموش تماشائی نہیں رہے گی اور اس مسئلے کو پارٹی ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کے سامنے پیش کیا جائے گا، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مستحقین کے بل ادا کر کے تعمیرات مکمل کرائی جائیں۔