ریاض : سعودی عرب کے 13 ریجنز میں مدینہ منورہ چوتھا بڑا شہر ہے۔ اس کا نمبر ریاض، جدہ اور مکہ مکرمہ کے بعد آتا ہے۔ مدینہ منورہ نے ’سیلف پراگریس‘ والی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔آئندہ 30 برس کے دوران مدینہ منورہ میں بڑے پیمانے پر ترقی ہو گی۔ اس کی مستقل آبادی 2.06 ملین تک پہنچ جائے گی۔ 2040 تک یہاں سالانہ زیارت کیلئے آنے والوں کی تعداد 12 ملین کے لگ بھگ ہو گی۔ مدینہ منورہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت تمدنی امور کے نگراں ادارے نے 2023 کے حوالے سے مدینہ منورہ کے بارے میں جائزہ رپورٹ پیش کی ہے۔ ’مدینہ منورہ شہر کی ترقی، عموماً پورے علاقے پر اثر انداز ہو گی۔ مملکت کی سطح پر بھی اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ سہولیات، سرکاری اسامیوں، یونیورسٹیوں، ریسرچ اداروں اور سپیشلسٹ میڈیکل سہولیات کے حوالے سے پورے علاقے میں توازن کی علامت بنے گا۔‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’مدینہ منورہ کی حکمت عملی کا مقصد یہ ہے کہ مجموعی قومی و علاقائی پیداوار میں 2.9 گنا اضافہ ہو۔
چار لاکھ دو ہزار روزگار کے مواقع مہیا ہوں۔ سعودی خاندانوں میں بے روزگاری کی شرح محدود تر ہوجائے اور نئے کاروباری اداروں میں 2.5 گنا اضافہ ہو۔‘