27 بلدیات کے انضمام سے جی ایچ ایم سی وارڈس کی تعداد 300 ہونے کا امکان

   

حکومت نے عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی، موجودہ کارپوریشن کی توسیع یا نئے کارپوریشنوں کی تشکیل پر عنقریب فیصلہ
حیدرآباد 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں اطراف کی 27 میونسپلٹیز اور کارپوریشنوں کے انضمام کے فیصلہ کے بعد محکمہ بلدی نظم و نسق نے گریٹر کارپوریشن کی تشکیل کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ 27 میونسپلٹیز اور کارپوریشنوں کے انضمام سے رائے دہندوں کی تعداد اور بلدی وارڈس کی امکانی تعداد کے بارے میں جامع رپورٹ تیار کریں۔ شہری بنیادی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نے اطراف کی بلدیات کو گریٹر بلدیہ میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد گورنر نے بھی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 27 بلدیات کے انضمام سے بلدی وارڈس کی تعداد 300 تک پہونچ جائے گی اور ہر وارڈ میں 30 ہزار رائے دہندوں کی گنجائش رہے گی۔ بلدی نظم و نسق کے عہدیداروں نے ماہرین سے مشاورت کرتے ہوئے حکومت کو تجاویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی جو بلدی نظم و نسق کے قلمدان کے انچارج ہیں، اُنھوں نے اِس بات کا اشارہ دیا کہ انضمام کے بعد 300 بلدی وارڈس کو تقسیم کرتے ہوئے 2 یا 3 نئے کارپوریشن قائم کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر کا ماننا ہے کہ شہر اور اطراف کے علاقوں میں تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے بلدیات کا گریٹر حیدرآباد میں انضمام ناگزیر ہوچکا تھا۔ موجودہ گریٹر حیدرآباد کے حدود 650 مربع کیلو میٹر ہیں اور ووٹرس کی تعداد 9874600 بتائی گئی جبکہ آبادی 14515662 ہے۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ کا رقبہ 40.17 مربع کیلو میٹر ہے جبکہ رائے دہندے 253636 اور آبادی 372844 بتائی گئی ہے۔ 27 بلدیات کا رقبہ 1317.73 مربع کیلو میٹر ہے جبکہ ووٹرس 1372094 اور آبادی 2016978 بتائی گئی ہے۔ کنٹونمنٹ اور بلدیات کے انضمام سے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا رقبہ بڑھ کر 2007.9 مربع کیلو میٹر ہوجائیگا۔ عہدیداروں کے مطابق ووٹرس 11500330 ہوجائیں گے جبکہ آبادی 16905485 ہوگی۔ بلدی اُمور ماہرین نے حکومت کو موجودہ کارپوریشن میں توسیع کی بجائے نئے کارپوریشنوں کی تشکیل کی سفارش کی ہے۔ شہر کے اطراف ترقیاتی منصوبوں اور خاص طور پر فیوچر سٹی کیلئے حکومت کو شہری علاقوں میں انفراسٹرکچر سہولتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ نئے کارپوریشنوں کی تشکیل یا پھر موجودہ کارپوریشن کی توسیع کا فیصلہ حکومت کو جنوری تک کرنا ہوگا کیوں کہ فبروری میں موجودہ کارپوریشن کی میعاد ختم ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انضمام کے عمل میں کسی بھی تاخیر کا اثر گریٹر انتخابات پر پڑسکتا ہے۔ بعض گوشوں نے گریٹر انتخابات میں تاخیر کے امکانات ظاہر کئے ہیں جبکہ سرکاری ذرائع نے نئے کارپوریشنوں کی تشکیل کے ذریعہ انتخاب کی تیاریوں کا اشارہ دیا ہے۔1