380 کروڑ کی جنگلاتی اراضی پر ناجائز قبضوں کی تحقیقات

   

سپریم کورٹ نے عہدیداروں کے رویہ پر برہمی ظاہر کی

حیدرآباد۔/21اپریل، ( سیاست نیوز) ریاستی حکومت نے 380 کروڑ مالیت کی جنگلاتی اراضی پر ناجائز قبضے کے اسکام کی جانچ کیلئے سپریم کورٹ سے اجازت حاصل کرلی ہے۔ ریاستی حکومت نے کالیشورم پراجکٹ، چھتیس گڑھ سے برقی خریدی معاہدات اور غیر قانونی فون ٹیاپنگ جیسے معاملات پر تحقیقات کا پہلے ہی اعلان کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت سپریم کورٹ کی اجازت حاصل کرتے ہوئے بھوپال پلی ضلع کے کوم پلی میں106 ایکر جنگلاتی اراضی پر ناجائز قبضہ کیلئے تعاون کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ سابق حکومت کے دور میں ہریتا ہارم پروگرام کے تحت شجرکاری کے نام پر ہزاروں کروڑ مالیتی جنگلاتی اراضی پر قبضے کئے گئے۔ سابق حکومت نے رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس کو جنگلاتی اراضیات الاٹ کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلہ میں تصدیق کی کہ مذکورہ اراضی جنگلاتی ہے۔ عدالت نے سرکاری عہدیداروں پر برہمی کا اظہار کیا جو اراضی کے تحفظ میں ناکام رہے۔ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ورنگل کی 106 ایکر اراضی کو خانگی قراردیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اسے جنگلاتی قراردیتے ہوئے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے خانگی افراد کے حق میں حلفنامہ جاری کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی اور غیرمجاز قابضین پر پانچ لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا۔ بھوپال پلی کے اسوقت کے کلکٹر پر بھی کئی الزامات ہیں۔ محکمہ جنگلات نے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست داخل کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف احکامات حاصل کئے۔1