محمد علی شبیر کا مطالبہ، 4 فیصد تحفظات کی سپریم کورٹ میں اجازت کے 12سال مکمل، حکومت کی سنجیدگی پر شبہات
حیدرآباد۔25۔ مارچ (سیاست نیوز) سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا کہ ریاست میں 80,039 جائیدادوں پر تقررات کے موقع پر مسلمانوں اور درجہ فہرست قبائل کو 12 فیصد تحفظات فراہم کریں۔ تاکہ دونوں طبقات سے کئے گئے وعدہ کی تکمیل ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کو 12 فیصد تحفظات پر عمل کرتے ہوئے عدالت کے ذریعہ کسی بھی رکاوٹ سے بچنے کیلئے قانونی جدوجہد کی تیاری کرنی چاہئے ۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ آج ہی کے دن 12 سال قبل سپریم کورٹ نے متحدہ آندھراپردیش میں مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں چار فیصد تحفظات پر عمل آوری کی اجازت دیتے ہوئے معاملہ کو دستوری بنچ سے رجوع کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 25 مارچ مسلم تحفظات کی جدوجہد کی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ 2010 ء میں اسی دن سپریم کورٹ نے بی سی ای زمرہ کے تحت چار فیصد تحفظات کو برقرار رکھا۔ سونیا گاندھی نے 2004 ء میں 5 فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ کیا تھا۔ اور اقتدار کے 58 دن میں ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے وعدہ کی تکمیل کی لیکن عدالت نے اسے گھٹاکر 4 فیصد کردیا ۔ کانگریس نے چار فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے طویل قانونی جدوجہد کی اور سپریم کورٹ سے عبوری راحت حاصل کی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ دستوری بنچ پر اس معاملہ کی قطعی سماعت باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کو اس مقدمہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ سینئر قانون داں سلمان خورشید سپریم کورٹ میں محمد علی شبیر کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کر رہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر نے برسر اقتدار آتے ہی چار ماہ میں مسلمانوں اور ایس ٹی طبقہ کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا تھا، لیکن 8 سال گزرنے کے باوجود وعدہ کی تکمیل نہیں ہوئی۔ چار فیصد تحفظات کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں 250 نشستیں حاصل ہورہی ہیں جبکہ 12 فیصد سے 750 مسلم طلبہ کو میڈیسن کی نشست حاصل ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ اور آندھراپردیش میں 4 فیصد کے تحت 1073 غریب مسلم طلبہ کو اقلیتی کالجس میں ایم بی بی ایس میں داخلہ حاصل ہورہا ہے۔ گزشتہ 17 برسوں میں 16 ہزار غریب مسلمان ڈاکٹرس بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر 12 فیصد پر عمل آوری میں سنجیدہ ہیں تو انہیں سرکاری تقررات میں 12 فیصد پر عمل کرنا چاہئے ۔ر