معاملت کی صورت میں ولید بن عطاش اور مصطفی الحوسی بھی سزائے موت سے بچ جائیں گے
واشنگٹن: امریکہ میں ملٹری اپیلیٹ کورٹ نے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی اپیل مسترد کرتے ہوئے 9/11 حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور اس کے دو ساتھیوں کے ساتھ معاملت کی راہ ہموار کردی۔ معاملت کی صورت میں 9/11 حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد، ولید بن عطاش اور مصطفی الحوسی نائن الیون حملوں کی سازش رچانے کا اعتراف کرکے سزائے موت سے بچ جائیں گے ۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون میں اپیلوں کی سماعت کرنے والے ایک پینل نے پیر کو فوجی جج کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے کہ 11 ستمبر کے مقدمے میں ڈیل کی درخواست ہے ، اس فیصلے سے کم از کم فی الحال نائن الیون حملوں کے ملزم ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی درخواست کی سماعت کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔نومبر میں اس کیس کے جج کرنل میتھیو این میک کال نے فیصلہ سنایا تھا کہ وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن سوم نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے پینٹاگون کے سینئر عہدیدار کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے 2 دن بعد انتہائی تاخیر سے 3 معاہدوں کو منسوخ کیا تھا۔پری ٹرائل معاہدوں کے تحت خالد شیخ محمد اور دو شریک ملزمین نے سزائے موت کے مقدمے کا سامنا کرنے کے بجائے عمر قید کی سزا کے بدلے جنگی جرائم کے الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے نیویارک، پنسلوانیا اور پینٹگان میں حملے کرکے تقریباً 3 ہزار افراد کو قتل کرنے والے ہائی جیکرز کے ساتھ مل کر سازش رچائی تھی، ملزمین کا مقدمہ 2012 سے سماعت سے قبل کی کارروائیوں میں پھنسا ہوا ہے ۔تین رکنی پینل نے پیر کی رات کو جاری کیے گئے 21 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ ‘ہم فوجی جج کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سکریٹری کے پاس ملزمین کی موجودہ درخواست کو منسوخ کرنے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ ملزمین نے پری ٹرائل معاہدوں پر پیشرفت شروع کر دی تھی’۔اس معاہدے کی حمایت یا مخالف کرنے والے متاثرین 9/11 کے اہلخانہ کو اس پینل کے فیصلے کا بے چینی سے انتظار تھا تاکہ خالد شیخ محمد، ولید بن عطاش اور مصطفی الحوسوی کی درخواستوں کا الگ الگ جائزہ لیا جا سکے ، کچھ لوگوں نے معاہدے کی غیرمتوقع نوعیت کو تکلیف دہ قرار دیا ہے ۔اپیل کی عدم موجودگی میں جنوری میں گوانتانامو بے میں درخواست دائر کرنے کی کارروائی ایک ماہ تک جاری رہنے والے عمل کا پہلا قدم ہوگا جو ممکنہ طور پر پورے سال جاری رہے گا جس میں اس کیس کی سماعت کیلئے فوجی جیوری کا انتخاب کیا جائے گا، جس میں متاثرین کی گواہی اور کسی بھی قسم کے حالات شامل ہوں گے ۔ملٹری کمیشن کے چیف پراسیکیوٹر ریئر ایڈمرل آرون سی روگ نے پیر کی رات اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا ان کی ٹیم محکمہ انصاف کو ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سرکٹ کیلئے امریکی کورٹ آف اپیلز میں اس کیس کی مزید پیروی کرنے کیلئے کہے گی یا نہیں۔ایڈمرل آرون سی روگ کے استغاثہ نے دو سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد اس درخواست کی منظوری دی تھی اور اس کے بعد فوجی کمیشنوں کی انچارج سوزن کے اسکیلر نے اس کی منظوری دے دی ہے ۔