’AK47 کی پوجا پر کارروائی کیوں نہیں؟‘

   

پبلک سیفٹی پر پرکاش امبیڈکر کا مودی اور بھاگوت سے سوال

ممبئی 15جولائی (یو این آئی) ونچیت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے متعارف کردہ پبلک سیفٹی بل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جماعت اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ پرکاش امبیڈکر نے یہ بھی کہا کہ ایوان قانون ساز میں اپوزیشن جماعتوں نے اس قانون کی سخت مخالفت نہیں کی، بلکہ محض میڈیا کے سامنے بیانات دے کر عوام کو گمراہ کیا گیا۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسی طرح کا عمل دہرایا ہے جیسا کہ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کے دوران کیا تھا، اب بی جے پی نے پبلک سیفٹی ایکٹ لا کر جمہوریت کو محدود کر دیا ہے ۔ انہوں نے اپیل کی کہ دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی اس لڑائی میں ان کے ساتھ شامل ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی ان تصاویر کا حوالہ دیا جن میں وہ اے کے 47 اور ٹامی گن جیسے مہلک ہتھیاروں کی پوجا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ پرکاش امبیڈکر نے سوال کیا کہ اگر ان ہتھیاروں کو صرف مخصوص فوجی دستے ہی استعمال کر سکتے ہیں تو ایسے میں کیا ان پر بھی شہری نکسل کے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی؟انہوں نے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے مطابق ایسے ہتھیار رکھنا جرم ہے جو ریاست کے تختہ الٹنے کے زمرے میں آتا ہے ۔ اگر آر ایس ایس کے پاس یہ ہتھیار ہیں تو قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن عوامی سطح پر آواز اٹھانے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور محض میڈیا کے سامنے بیانات دے کر اپنی سیاسی موجودگی کا احساس دلا رہی ہے ۔پرکاش امبیڈکر نے یہ بھی کہا کہ کسان اگر اپنی پیداوار کی قیمت مانگتے ہیں یا کارکن کسی مسئلے پر احتجاج کرتے ہیں تو کیا انہیں بھی شہری نکسل قرار دیا جائے گا؟ ان کے مطابق ریاستی طاقت کا استعمال صرف عوامی آوازوں کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے ، جبکہ ان لوگوں پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی جو اصل میں طاقتور ہتھیار رکھ کر جمہوریت کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کا سوال تھا کہ کیا حکومت واقعی آر ایس ایس کے خلاف کارروائی کرے گی یا پھر صرف عام شہریوں اور مظاہرین کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا؟