دہلی میں چار دن کی ناکہ بندی آخر کیوں ؟ حکومت کو کس بات کا ڈر ہے ؟ سنجے راوت
نئی دہلی، 10 ستمبر (یو این آئی) شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر سنجے راوت نے سامنا میں شائع اپنی تحریر میں دہلی میں جاری جی 20 سربراہی اجلاس کے سلسلے میں مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے اسے تفریحی پروگرام قرار دیا ہے ۔ راوت نے دہلی کی چار دن کی پابندی کو ناکہ بندی قرار دیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کو کس بات کا ڈر ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 میں مدر آف ڈیموکریسی میں تبدیلی آئے گی۔ راوت نے سامنا میں لکھا، “ہمارے ملک میں اس وقت حکومت کے زیر اہتمام مختلف تفریحی پروگرام چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی بھی لوگوں کو خوب محظوظ کر رہے ہیں۔ ‘جی-20’ کانفرنس کے موقع پر دہلی کو سجایا گیا ہے ۔ 20 ممالک کے سربراہان دہلی پہنچ گئے ، ہندوستان کو اس کانفرنس کی میزبانی کا موقع ملا ہے ۔ راوت نے لکھا – تقریب مدھم پڑ گئی ہے ۔دہلی بند ہونے پر راوت نے لکھا، میں دوسرے ممالک میں اس طرح کی کانفرنسوں میں گیا ہوں۔ وہاں تقریب اس طرح منائی جاتی ہے کہ لوگوں کو کم سے کم پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے لیکن ہمارے ملک میں اس طرح کے فنکشنز کا مطلب عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔جی 20 کانفرنس میں روس اور چین کے صدور کی عدم موجودگی پر راوت نے طنزیہ انداز میں لکھا، جی 20 کے لیے 20 ممالک کے سربراہان دہلی آ ئے۔ امریکہ کے جو بائیڈن اور چین اور روس کے سربراہان مملکت ان میں شامل نہیں ہیں۔ اس لیے تقریب کچھ پھیکیہو گئی۔انہوں نے لکھا، تاکہ دہلی کی غربت، بدانتظامی اور کچی بستیاں نظر نہ آئیں، ایسے کئی حصوں کو رنگ برنگے پردوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے ۔ حکومت گزشتہ 8-9 سالوں میں اس غربت کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ اس لیے اسے ڈھانپنے کی ضرورت پیش آئی ہے ۔ راوت نے لکھا، دہلی میں بہت سے غیر ملکی مہمان ہیں، لیکن ماحول پھیکا رہا ۔پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس پر راوت نے لکھا، دعوت نامہ آ گیا ہے ، لیکن کیا یہ دعوت شادی، یجنوپاوت سنسکار، کسی کی یوم پیدائش یا یوم وفات یا کچھ اور ہے ؟ یہ بات مودی سرکار کے ذہن میں آئی تو انہوں نے سیشن کی تقریب منعقد کی اور دعوت نامہ دیا۔انہوں نے کہا کہ بھوسے سے بھرے لوگوں کو کرسیوں پر بٹھا دیا گیا ہے اور صرف دو چار لوگ حکومت چلا رہے ہیں۔ قوم بے روزگار اور بھوکی ہے ، اس کی پرواہ کون کرے گا؟ ملک میں صرف ورزش اور تفریحی پروگرام چل رہے ہیں۔شیوسینا یو بی ٹی لیڈر نے جی 20 کانفرنس میں ملک کے نام بھارت کے استعمال پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے لکھا – ہم نے پہلی بار ایسی حکومت دیکھی ہے جو آئین کے ذریعہ قبول کردہ ‘نام’ سے خوفزدہ ہے ۔ مودی سرکار نے جان بوجھ کر ‘انڈیا’ کا نام بدل کر ‘جمہوریہ بھارت’ کر دیا۔ جی-20 نامی ایک تفریحی تقریب کے لیے ، اس نے ‘صدر جمہوریہ بھارت’ کے نام سے دعوتی کارڈ چھاپے ہوئے تھے ۔ انھوں نے لکھا، ‘ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر، نہرو سے لے کر مودی تک سبھی نے دنیا کا سفر کیا۔ حیرت ہے کہ مودی سرکار کو انڈیاکے نام سے اتنی نفرت ہے ۔