ملک کے آئی ٹی پروفیشنلس کیلئے مشکلات‘لوگوں سے مودی مودی کے نعرے لگوانا خارجہ پالیسی نہیں
نئی دہلی ۔20؍ستمبر ( ایجنسیز )کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ موجودہ تعلقات کو لے کر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی سے ہندوستانیوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کھرگے نے ایکس پر اس یہ رد عمل ظاہر کیا اور لکھا کہ وزیر اعظم کو یوم پیدائش پر ملے ریٹرن گفٹ نے ہندوستانیوں کو کافی مایوس کیا ہے۔کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ-1بی ویزا پر 100000 ڈالر سالانہ فیس عائد کی ہے جس کا سب سے زیادہ اثر ہندوستانی آئی ٹی پیشہ وروں پر ہوا ہے۔ تقریباً 70 فیصد ایچ-1بی ویزا ہولڈر ہندوستانی ہیں۔ اس کے علاوہ 50 فیصد ٹیرف پہلے ہی عائد کیا جا چکا ہے۔ صرف 10 فیصد شعبوں میں ہندوستان کو 2.17 لاکھ کروڑ کے خسارے کا امکان ہے۔ ملکارجن کھرگے کے مطابق ہندوستانی آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو نشانہ بنانے والے ’ایچ آئی آر ای‘ ایکٹ کو بھی نافذ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے چابہار بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ ہٹا لی گئی ہے جس کے سبب ہندوستان کے اسٹریٹجک مفادات متاثر ہوں گے۔ ساتھ ہی یورپی یونین سے بھی ہندوستانی اشیاء پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ملکارجن کھرگے نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مداخلت کے باعث ہی ہندوستان۔پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔ انہوں نے اسے ہندوستان کی شبیہ کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ہندوستانی قومی مفاد کو ہمیشہ ترجیح دی جانی چاہیے۔ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی صرف اور صرف دکھاوا ہے۔ گلے ملنے، کھوکھلے نعرے اور پروگرام میں ’مودی مودی‘ کے نعرے لگوا لینا خارجہ پالیسی نہیں ہے۔ پہلے ایچ-1بی ویزا کی فیس 6 لاکھ روپے تھی جو اب بڑھ کر 88 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔ہندوستانیوں کیلئے امریکہ میں ملازمت کے مواقع کم ہوں گے۔ امریکہ سے ہندوستان آنے والے پیسوں میں بھی کامی آئے گی۔ ہندوستان کے آئی ٹی پروفیشنلس کی ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ یہ خطرہ اس لیے بھی بڑا ہوگا کیونکہ ملک کی بڑی آئی ٹی کمپنیاں پہلے سے ہی بڑی تعداد میں ملازمین کو نکال رہی ہیں۔ کانگریس نے لکھا کہ واضح ہے کہ نریندر مودی کی ناکام خارجہ پالیسی کا خمیازہ آج ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔