20 انڈسٹریل پارکس کے تحت 9292 ایکر اراضی ، حیدرآباد کو آلودگی سے پاک بنانے حکومت کا دعویٰ، اپوزیشن نے اسکام کا الزام لگایا
حیدرآباد ۔ 5۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) حیدرآباد کو آلودگی سے پاک بنانے کیلئے حکومت نے آؤٹر رنگ روڈ کے اندرونی حدود میں واقع صنعتوں کو آؤٹر رنگ روڈ کے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے 20 صنعتی علاقوں کی نشاندہی کی جہاں سے صنعتوں کو منتقل کیا جائے گا اور ان علاقوں میں 9292 ایکر اراضی دیگر اغراض کے لئے منتقل کرنے کی تجویز ہے ۔ حکومت نے اس سلسلہ میں 22 نومبر کو جی او ایم ایس 27 کے ذریعہ حیدرآباد انڈسٹریل لینڈس ٹرانسفارمیشن پالیسی (HILTP) کا اعلان کیا جو ابتداء ہی سے تنازعات میں گھر چکی ہے ۔ حکومت نے ملٹی یوز زونس میں تبدیلی کے لئے صنعتی اراضی کو منتقل کرنے کے لئے مقامی مالیت کے اعتبار سے ڈیولپمنٹ فیس کا تعین کیا ہے۔ صنعتی اراضی کو ملٹی یوز زونس میں تبدیل کرنے کے تحت جن شعبہ جات کی نشاندہی کی گئی ، ان میں رہائشی اغراض کے تحت اپارٹمنٹس اور ٹاؤن شپ کی تعمیر شامل ہے۔ صنعتی اغراض کے تحت دفاتر کے لئے جگہ ، ریٹیل سنٹرس اور ہوٹلس قائم کئے جائیں گے ۔ ادارہ جات کے تحت اسکولس ، ہاسپٹلس اور ریسرچ سنٹرس کے علاوہ پارکس ، اسپورٹس اور کلچرل سنٹرس کیلئے اراضی الاٹ کی جائے گی ۔ پالیسی کے تحت انفارمیشن ٹکنالوجی ، پارکس اور کیمپس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ آؤٹر رنگ روڈ کے حدود میں 9292 ایکر صنعتی اراضی کی دیگر اغراض کے لئے منتقلی کو اپوزیشن نے پانچ لاکھ کروڑ کا اسکام قرار دیا ہے ۔ 20 انڈسٹریل پارکس کے تحت 9292 ایکر اراضی کو ون ٹائم ڈیولپمنٹ فیس کے ذریعہ غیر صنعتی اغراض کے لئے منتقل کیا جائے گا ۔ حکومت نے 80 فٹ سڑک والی اراضی کیلئے سب رجسٹرار آفس کی شرح پر 30 فیصد ڈیولپمنٹ فیس مقرر کی ہے۔ 80 فٹ سے زائد کشادہ سڑک پر واقع اراضی کے لئے 50 فیصد ڈیولپمنٹ فیس مقرر کی گئی ہے ۔ حکومت نے اراضی منتقلی کی پالیسی کے لئے نوڈل ایجنسی کا تقرر کیا جہاں درخواستیں داخل کرنی ہوگی۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ HILTP پالیسی سے سرکاری خزانہ کو مناسب آمدنی ہوگی جسے فلاحی اسکیمات پر خرچ کیا جاسکتا ہے ۔ بی آر ایس اور بی جے پی نے نئی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت سے قربت رکھنے والے افراد اور اداروں کو اراضی الاٹ کرنے کی تیاری ہے۔ بی آر ایس نے اسے پانچ لاکھ کروڑ کا اسکام قرار دیا ہے جبکہ بی جے پی نے ریاستی گورنر سے نمائندگی کرکے ریٹائرڈ جج سے تحقیقات کی مانگ کی۔ حکومت کی نئی پالیسی پر تنازعہ عوام کے لئے بھی موضوع بحث بن چکا ہے ۔ آبادی سے صنعتوں کو آؤٹر رنگ روڈ کے باہر منتقل کرتے ہوئے حکومت حیدرآباد کو آلودگی سے پاک شہر بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ حیدرآباد تیزی سے ترقی اور توسیع کے مرحلہ میں ہے جس کے نتیجہ میں 5 تا 6 دہے قبل قائم کردہ صنعتی ادارے شہری حدود کا حصہ بن چکے ہیں۔ بالا نگر ، کاٹے دان ، ناچارم ، مولا علی ، اپل ، جیڈی میٹلہ ، پٹن چیرو، رامچندرا پورم، حیات نگر اور چندو لال بارہ دری کے صنعتی علاقے خالص شہری علاقے بن چکے ہیں۔ حکومت صنعتی اداروں کی منتقلی کے بعد اراضی کو مختلف عوامی اغراض کے لئے الاٹ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اس سلسلہ میں طئے شدہ گائیڈ لائینس کو اپوزیشن پارٹیاں اسکام قرار دے رہی ہیں۔ حکومت کا ماننا ہے کہ سابق میں بھی شہری علاقوں سے صنعتوں کو منتقل کیا جاتا رہا۔ متحدہ آندھراپردیش میں 2013 میں جی او ایم ایس 20 جاری کیا گیا تھا جس کے تحت آلودگی میں اضافہ کا سبب بننے والی صنعتوں کو آؤٹر رنگ روڈ کے باہر منتقل کیا گیا۔ تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کے ذریعہ ایکو فرینڈلی انڈسٹریل پارکس قائم کئے گئے۔ شہری علاقوں میں سماجی اور معاشی سرگرمیوں کو بیک وقت جاری رکھنے کیلئے حکومت نے HILTP کو متعارف کیا ہے۔ اراضی کی منتقلی کے لئے ڈیولپمنٹ فیس کے تعین پر اپوزیشن کو اعتراض ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ حکومت نے جن شرحوں کا تعین کیا ہے ، وہ علاقہ کی مالیت کے اعتبار سے کافی کم ہے۔ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن نے ناچارم کے علاقہ میں فی مربع گز اراضی کی ویلیو 32881 روپئے مقرر کی ہے جبکہ حکومت نے نئی پالیسی کے تحت فی مربع گز 21,000 کا تعین کیا ہے ۔ مولا علی میں انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کی طئے شدہ ویلیو 46895 روپئے فی مربع گز ہے لیکن حکومت نے سب رجسٹرار آفس کی ویلیو کے اعتبار سے 20300 روپئے مقرر کئے ہیں۔ اراضی کی ویلیو کو کم کرکے حکومت قریبی افراد اور ادار وں کو اراضی الاٹ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ جاریہ تنازعہ کے پس منظر میں حکومت کیلئے آؤٹر رنگ روڈ کے حدود میں 9292 ایکر اراضی کو منتقل کرنے آسان نہیں ہوگا۔1