3,450 ملازمین کے طبی معائنے، 71 فیصد موٹاپے ، 34 فیصد بدہضمی اور 10 فیصد شوگر کا شکار: ایچ سی یو کی ریسرچ
حیدرآباد۔ 26 فروری (سیاست نیوز) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی ایچ سی یو کے محققین نے اپنی ریسرچ میں انکشاف کیا کہ آئی ٹی ملازمین گھنٹوں بیٹھنے اور بغیر وقفے کے کام کرنے کی وجہ سے ایک طرف تناؤ کا شکار ہورہے تھے تو دوسری جانب موٹاپے اور جگر کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ یہ تحقیق ایک سال کے دوران پروفیسر اَنیتا اور ریسرچ طلبہ بھارگو اور نندیتا پرامود نے پروفیسر کلیانکر مہادیو شعبہ میڈیکل سائنس (ایچ سی یو) کی قیادت میں کی ہے۔ جب آئی ٹی ملازمین سے شخصی طور پر ملاقات کی گئی اور انہیں ٹسٹ کیلئے گچی باؤلی کے اے آئی جی ہاسپٹل لے جایا گیا تو معلوم ہوا ہے کہ اِن میں سے 84 فیصد کو میٹابولک ڈسفکشن اسوسی اینڈ فیٹی لیور ڈیزیز (MAFLD) تھا۔ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ موٹاپا اور جگر کی بیماریاں ملازمین کی زیادہ کیالوریز کی خوراک ، سافٹ ڈرنگس کا کثرت سے استعمال، جسمانی سرگرمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا تحقیقی مقالہ ایک سائنسی جریدے کو بھیجا۔ ایچ سی یو کے ریسرچر کلیانکر مہادیو اور اُن کی ٹیم نے ایک اِسٹڈی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ آئی ٹی ملازمین موٹاپے اور خراب ہاضمے کے سبب جگر کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جب ہم نے اے آئی جی ہاسپٹل کے ہیپاٹولوجسٹ ڈاکٹر پی این راؤ سے ملاقات کی اور تحقیقی طریقوں کو بیان کیا تو انہوں نے آئی ٹی ملازمین کے میڈیکل ٹسٹ کرانے پر آمادگی ظاہر کی۔ سوشیل میڈیا پر مہم چلانے اور حیدرآباد کے شاپنگ مالس میں آئی ٹی ملازمین میڈیکل ٹسٹ کرانے کیلئے رضامند ہوئے۔ سب سے پہلے ایک خصوصی سوال نامہ کے ذریعہ ان سے جواب طلب کئے گئے جس سے پتہ چلا کہ وہ موٹاپے اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔ جون 2023ء سے جون 2024ء تک 3,450 افراد کا طبی معائنہ کیا گیا جس میں 84 فیصد آئی ٹی ملازمین میں موٹاپے اور فیٹی لیور میں مبتلا ہونے کا پتہ چلا۔ ان میں سے 5 فیصد ملازمین کے جگر کے اطراف چربی جمع ہوچکی تھی۔ جبکہ 71 فیصد نوجوان موٹاپے کا شکار پائے گئے۔ 34 فیصد لوگوں میں ہاضمہ کی خرابی کا پتہ چلا۔ کم کھانے کے باوجود بدہضمی کا پتہ چلا ہے۔ اس کے علاوہ 10 فیصد لوگ زیابیطس کا شکار ہیں۔ پروفیسر کلیانکر نے کہا کہ اگرچیکہ انتظامیہ کی جانب سے حیدرآباد میں کام کرنے والے آئی ٹی ملازمین کے طبی معائنے باقاعدگی سے کرائے جاتے ہیں لیکن انہیں اس خطرے کا احساس نہیں ہے، کیونکہ ان میں ان کے جگر کے ٹسٹ شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹاپے اور جگر کے مسائل سے نمٹنے کیلئے جسمانی ورزش ضروری ہے۔ 2