آج سے ممتابنرجی کا بھاشا آندولن

   

بی جے پی ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کو ہراساں کرنے کی مذمت
کولکاتا:27جولائی (ایجنسیز) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کو مبینہ ہراسانی کے خلاف پیر کے دن اپنی ’’ہفتہ وار احتجاجی تحریک‘‘ شروع کریں گی۔وہ ضلع بیربھوم میں احتجاجی ریالی کی قیادت کریں گی۔ احتجاج شروع کرنے کے لئے بیربھوم کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اِس ضلع سے رابندرناتھ ٹیگور کی گہری وابستگی رہی ہے۔ گرودیو نے بولپور۔شانتی نکیتن میں وشوابھارتی یونیورسٹی قائم کی تھی۔ممتابنرجی نے اپنی تحریک کو ایک اور بھاشاآندولن کا نام دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ممتابنرجی نے ضلع بیربھوم کا انتخاب دانستہ کیا ہے تاکہ رابندرناتھ ٹیگور سے جڑے بنگالی جذبات و احساسات کا فائدہ اٹھایا جائے۔ چیف منسٹر پر تنقید ہورہی ہے کہ انہوں نے اپنے احتجاج پر بھاشاآندولن کا لیبل لگایا۔ تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو بھاشا آندولن اْس وقت کے مشرقی پاکستان میں ایک سیاسی تحریک تھی۔یہ بنگالی زبان کو سرکاری زبان کی حیثیت سے منوانے کی مہم تھی جس کے حتمی نتیجہ کی شکل میں بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بن کر ابھرا۔ مشرقی پاکستان نے 1971ء میں پاکستان سے آزادی حاصل کرلی تھی۔ کل کی ریالی میں امکان ہے کہ ممتابنرجی 2026ء کے اسمبلی الیکشن سے قبل مغربی بنگال میں فہرست رائے دہندگان کی خصوصی جانچ پر اعتراض جتائیں گی۔