لندن : جمہوریہ آذربائیجان نے دارالحکومت باکو میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے وابستہ مسجد اور ان کے ایلچی کے دفتر،دونوں کو بند کردیا ہے۔ ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ آذری حکام نے علی خامنہ ای کے نمائندے علی اکبراجاق نڑاد کے دفتراورمسجد کو سر بہ مہرکردیا ہے لیکن ایجنسی نے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔علی اکبراجاق نڑاد کے دفتر کی ویب سائٹ کے مطابق وہ 1996سے باکو میں ایرانی سپریم لیڈر کے ایلچی کے طور پر کام کررہے ہیں اور ان کا دفتر مسجد کے اندر ہی واقع ہے۔ آذربائیجان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان ایسخان زاہدوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باکو میں مختلف مقامات میں کووِڈ-19 کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،اس کے پیش نظر(مسجد اوردفتر کی)بندش کا اقدام ضروری ہوگیا تھا۔ترجمان نے واضح کیا ہے کہ مسجد کی سرگرمیوں کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔باکومیں ایرانی سفارت خانے نے منگل کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سفارتی چینلوں سے اس معاملہ کی پیروی کررہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ آذری حکام نے اس اقدام کے بارے میں ہمیں پیشگی خبردارنہیں کیا تھا۔ ایران آذربائیجان کے درمیان پہلے ہی گذشتہ ہفتے کے دوران میں دوطرفہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ آذری صدرالہام علیوف نے گذشتہ ہفتے ایران کو اپنے ملک کی سرحد کے نزدیک بری فوج کی مشق کے اعلان پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ صدرعلیوف نے گذشتہ سوموار کو ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہر ملک اپنے علاقہ میں کوئی بھی فوجی مشق کرسکتا ہے۔یہ ان کا خودمختارانہ حق ہے لیکن ایران اب کیوں، اور ہماری سرحد ہی پرکس لیے یہ مشق کررہا ہے؟اس کے ردعمل میں ایران نے کہا تھا کہ آذربائیجان کی سرحد کے نزدیک جنگی مشقیں ’’خودمختاری کا سوال‘‘ ہیں اور وہ اپنی سرحدوں کے قریب صہیونی حکومت کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔