حیدرآباد ۔ 26 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : اسکولوں میں جاری آن لائن کلاسیس کے ساتھ ساتھ گذشتہ دو ماہ سے ہوم ٹیوٹرس طلب کرنے والے اولیائے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایل وی ایس شاستری نے جو میاتھمیٹکس پڑھاتے ہیں لیکن فی الوقت ایک ایجوکیشن ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کررہے ہیں ، کہا کہ فزیکل کلاسیس کی دوبارہ کشادگی کے تعلق سے اولیائے طلبہ میں ایک ملاجلا احساس پایا جاتا ہے اور آن لائن اسکولنگ کے بارے میں بھی ۔ والدین کا ان کے بچوں کے ساتھ جذباتی لگاؤ ہوتا ہے اور ان کے بچوں کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچنا ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی ان میں کوویڈ 19 کے بارے میں ایک خوف ہے ۔ خاص طور پر کوویڈ 19 کی امکانی تیسری لہر کے بارے میں بار بار دہرائی جانے والی اطلاعات سے ان میں خوف پیدا ہورہا ہے ۔ کئی پیرنٹس کا احساس ہے کہ آن لائن کلاسیس ان کے بچوں کے ساتھ انصاف نہیں کررہے ہیں ۔ والدین پانچویں کلاس سے تمام کلاسیس کے لیے تمام مضامین بشمول تلگو کے لیے ہوم ٹیوٹرس کی خدمات حاصل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک آن لائن کلاس 60 منٹ تک ہوتی ہے ۔ جس میں 45 منٹ ٹیچرس کسی خاص مضمون کے عنوان پر کلاس لیتے ہیں اور آخر کے 15 منٹ شبہات دور کرنے کے لیے مختص ہوتے ہیں ۔ تاہم 60 طلبہ کی ایک کلاس میں صرف چند طلبہ ہی ان کے شبہات دور کرنے سے استفادہ کرپاتے ہیں ۔ اس کی وجہ اولیائے طلباء ہوم ٹیوٹرس کو مامور کرنے پر توجہ دے رہے ہیں ۔ پہلے وہ ہوم ٹیوٹرس یہ محسوس کرتے ہوئے طلب نہیں کررہے تھے کہ ان میں کوویڈ کا امکان ہوسکتا ہے لیکن اب اولیائے طلباء لاک ڈاؤن برخاست کئے جانے کے بعد اس کے لیے جرات کررہے ہیں ۔ ایک اور ہوم ٹیوٹر رامی ریڈی نے کہا کہ تین قسم کے پیرینٹس ہیں جو ناخواندہ ہیں ، ایسے گھر جس میں دونوں پیرنٹس جاب کے لیے جاتے ہیں اور آخر میں ایسا گھر جس میں ایک پیرنٹ کمانے والا ہوتا ہے ۔ پہلی قسم کے والدین میں بیداری کا فقدان ہوتا ہے اور ان میں زیادہ تر ان کے بچوں کو فزیکل طور پر اسکول بھیجنا چاہتے ہیں کیوں کہ وہ آن لائن کلاسیس کے لیے ان کے بچوں کو گیڈگیٹس فراہم کرنے کی گنجائش نہیں رکھتے ہیں ۔ دوسری قسم کے والدین میں میاں اور بیوی دونوں جاب کے لیے جاتے ہیں ۔ بچوں کو موبائل ، لیاپ ٹاپ ، ٹیاب یا ڈیسک ٹاپ کے ساتھ تنہا چھوڑ دیتے ہیں ۔ آن لائن کلاسیس میں شرکت کے لیے جس سے خطرہ کا امکان ہوتا ہے اس طرح کی صورتحال بچوں کو انٹرنیٹ کا عادی بنا سکتی ہے ۔ اور اس کے نتیجہ میں وہ آن لائن تھریٹس کے شکار ہوسکتے ہیں ۔ اس طرح کے والدین بھی کوویڈ رہنمایانہ خطوط پر سختی کے ساتھ عمل کرتے ہوئے اسکولس کی فزیکل دوبارہ کشادگی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ تاہم ان میں بعض اولیائے طلباء ہوم ٹیوٹرس کا انتظام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے بچے پوری طرح آن لائن کے عادی نہ ہوجائیں ۔ تیسری قسم کے پیرنٹ زیادہ تر ہوم ٹیوٹرس طلب کرنے والے ہوتے ہیں ۔ وہ اسکولس کی دوبارہ کشادگی کے فوری بعد ان کے بچوں کو اسکول بھیجنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں ۔۔
