آندھرا پردیش ریاست میں گدھے کے گوشت کی فروخت !

   

حیدرآباد۔ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں گدھوں کی تعداد میں کمی ہونے لگی ہے لیکن یہ گدھے جا کہاں رہے ہیں!اطلاعات کے مطابق آندھرا پردیش کے کئی اضلاع میں کرشنا ‘ مغربی گوداوری ‘ گنٹور کے علاوہ پرکاشم میں گدھے کا گوشت فروخت کیا جانے لگا ہے اور اس گوشت کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ ہندستان میں گدھے کی گوشت کی فروخت پر پابندی ہے لیکن گدھے کا گوشت فروخت کرنے والی ٹولیاں کافی زیادہ سرگرم ہیں جو کہ آندھراپردیش کے کئی اضلاع میں گدھوں کو منتقل کرتے ہوئے ان کا گوشت فروخت کر رہے ہیں۔ہندستان میں موجود ذبیحہ کے متعلق قوانین میں گدھے کوکھانے والے جانوروں میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور گدھے کا گوشت فروخت کرنے پر 2001 کے ذبیحہ قوانین کے مطابق دفعہ 428اور429 کے تحت کاروائی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اس کے باوجود آندھرا پردیش کے کئی اضلاع میں گدھے کے گوشت کی فروخت عروج پر ہے۔بتایاجاتا ہے کہ گدھوں کے جھنڈ کو باضابطہ لاریوں میں منتقل کیا جا رہاہے اور گدھوں کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے ساتھ ہی ریاست میں گدھوں کی تعداد میں کمی واقع ہونے لگی ہے۔گذشتہ دنوں منظر عام پر آئی ایک رپورٹ کے مطابق آندھرا پردیش میں ایک گدھے کی قیمت 10 تا15ہزار روپئے تک ریکارڈ کی جا رہی ہے جسے ان غیر قانونی گوشت کی فروخت میں ملوث افراد کی جانب سے خریداجا رہا ہے۔ ریاست کے کئی اضلاع میں گدھے کے گوشت کی فروخت کو حاصل ہونے والے فروغ کے متعلق تحقیق پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ساحلی اضلاع میں جاری ان غیر قانونی سرگرمیوں میں جو لوگ ملوث ہیں وہ گدھے کے گوشت کو دیگر گوشت کے نام پر فروخت کرنے کے مرتکب ہیں اور عوام کو دھوکہ دے رہی ہیں لیکن بعض اضلاع میں گدھے کے گوشت کو خریدا جا رہا ہے جس کے سببان سرگرمیوںمیں ملوث لوگوں کی تعداد میں اضافہ اور گدھوں کی تعداد میں کمی واقع ہونے لگی ہیں۔