خصوصی قانون سازی پر زور ، چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کا اقدام
حیدرآباد /10 جولائی ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آج ایک اور غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے خودکشی کرلینے والے کسانوں کے افراد خاندان کو سات لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کے علاوہ مہلوک کسانوں کے افراد خاندان کو دئے جانے والے اس معاوضہ کو کوئی اور افراد ( غیر متعلقہ افراد ) حاصل نہ کرنے جیسا ایک خصوصی قانون بھی (نافذ ) کرنے کے اقدامات کا آغاز کردیا ہے ۔ سکریٹریٹ میں چیف منسٹر نے ریاست کے ضلعی کلکٹرس و ڈسٹرکٹ پریسیڈنٹس کے ساتھ ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2014-2019 تک خودکشی کرنے والے کسانوں کے افراد خاندان کو معاوضہ فراہم کرنے کے سلسلہ میں عہدیداروں کو ضروری ہدایات دیں ۔ کانفرنس میں وزراء کوڈالی نانی ، پی نانی چیف سکریٹری ایل وی سبرامنیم بھی موجود تھے ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات کہی اور بتایا کہ ڈسٹرکٹ کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 1513 کسانوں نے خودکشی کئے ہیں ۔ لیکن تاحال حکومت کی جانب سے صرف 391 کسانوں کے افراد خاندان کو ہی معاوضہ ادا کرنے کے ریکارڈز ہے ۔ جگن موہن ریڈی نے کہا کہ ان ریکارڈز سے سابقہ حکومت نے ماباقی مہلوک کسانوں کے افراد خاندان کو معاوضہ ادا کرنے سے انکار کئے جانے کا اظہار ہو رہا ہے ۔ لہذا اس صورتحال کی روشنی میں اضلاع میں کرائم ریکارڈ بیورو کی تفصیلات کا جائزہ لیتے ہوئے اگر کوئی اہل کسانوں کے افراد خاندان پائے جائیں تو فوری طور پر ان مہلوک کسانوں کے افراد خاندان کی کو معاوضہ کی ہدایات دیں اور ارکان اسمبلی کے ذریعہ پروگرام منعقد کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کہیں بھی ہو کسانوں کے خاندان میں کوئی ناگہانی واقعہ وغیرہ پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ کلکٹر کو اپے ردعمل کا اظہار کرنا چاہئے ۔ بلکہ ضلع کلکٹر اور متعلقہ رکن اسمبلی ملکر متاثرہ کسانوں کے افراد خاندان سے ملاقات کرنے کی بھی چیف منسٹر نے ہدایت دیں ۔
حکومت آندھراپردیش سے وائیٹ پیپر کی اجرائی کے فیصلہ کا خیرمقدم
گوداوری میں سیلاب کے بعد سربراہی آب میں کوتاہی کا ادعا، چندرا بابو کا بیان
حیدرآباد /10 جولائی ( سیاست نیوز ) قومی صدر تلگودیشم پارٹی و سابق چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مختلف موضوعات پر مبنی ’’ وائیٹ پیپرس‘‘ جاری کرنے ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ وائیٹ پیپرس میں کیا تفصیلات پیش کی جائیں گی ۔ پیپرس کو دیکھنے کے بعد ہی غور کیا جائے گا ۔ آج اخباری نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے مسٹر این چندرا بابو نے بتایا کہ سابق میں تلگودیشم حکومت نے بھی کئی ایک مسائل پر وائیٹ پیپرس جاری کئے تھے ۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے ماضی اور موجودہ حکومت میں اطلاعات فراہم کرنے والے وہی عہدیدار رہیں گے ۔ قائد اپوزیشن نے مزید کہا کہ کسانوں کو زرعی اغراض کیلئے سربراہی آب کے مسائل پر مسلسل جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کئے جانے کی وجہ سے سابق تلگودیشم حکومت میں کسی بھی نوعیت کی مشکلات و مسائل پیش نہیں آئے اور دریائے گوداوری میں سیلاب سے پٹی سیما کو پانی فراہم کرنے میں کوتاہی و غفلت ہوئی ہے ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے ریاست میں برسر اقتدار وائی ایس آر کانگریس حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عہدیداروں کے ساتھ حکمرانوں کا تال میل نہ رہنے کی جہ سے اسی طرح کے مسائل و مشکلات پیش آتے ہیں ۔ قائد اپوزیشن نے کہا کہ اپوزیشن تلگودیشم پارٹی کل سے شروع ہونے والے مجوزہ اسمبلی سیشن میں عوامی مسائل کو موضوع بحث بنانے پر اپنی اولین ترجیح دے گی اور عوامی مسائل کی یکسوئی پر اگر حکومت اپنے مثبت ردعمل کا اظہار کرنے پر تلگودیشم پارٹی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کیلئے تیار رہے گی ۔ اگر اسمبلی اجلاس میں آمرانہ و معاندانہ طرز عمل اختیار کئے جانے کی صورت میں تلگودیشم پارٹی جب کا تب میں اپنی حکمت عملی مرتب کرے گی ۔
اے پی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو درکار وقت دینے کا فیصلہ
بزنس اڈوائزری کمیٹی کا خوشگوار انداز میں اجلاس کا دعویٰ ، وزیر کنا بابو کا بیان
حیدرآباد /10 جولائی ( سیاست نیوز ) وزیر زراعت آندھراپردیش مسٹر کنا بابو نے کہا کہ 11 جولائی سے شروع ہونے والے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کو انہیں درکار وقت بند کردینے اور اپوزیشن کا گلا دبانے جیسے اقدامات حکومت ہرگز نہیں کرے گی ۔ آج ریاستی سکریٹریٹ میں منعقدہ اسمبلی کی کارروائی کمیٹی ( بزنس اڈوائزری کمیٹی ) کے اجلاس کا اختتام عمل میں آنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر کنا بابو نے بتایا کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بہت ہی بہتر و خوشگوار انداز میں بہت ہی سود مند ثابت ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ اسمبلی سیشن کے دوران جملہ 23 مختلف موضوعات پر مباحث کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بالخصوص آندھراپردیش کیلئے خصوصی موقف تقسیم ریاست کے موقع پر دئے گئے تیقنات اور راجدھانی کی تعمیر کیلئے مختص اراضیات جیسے اہم موضوعات کے علاوہ اگری گولڈ کے ٹاکس ، سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود ریت کی غیر قانونی منتقلی کے موضؤعات پر مباحث ہوں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسمبلی اجلاس کتنے دن جاری رکھنے سے متعلق دریافت کرنے پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر مسٹر اچن نائیڈو نے کوئی جواب نہیں دے سکے ۔
