خانگی کمپنی سے معاہدہ کی تجدید نہیں ہوئی، اضافی شرحوں کا حصول جاری
حیدرآباد ۔ ایچ ایم ڈی اے کو گزشتہ دو برسوں میں آؤٹر رنگ روڈ کے ٹول ٹیکس کے معاملہ میں تقریباً 100 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ ٹول ٹیکس وصول کرنے والی کمپنی نے 2018 سے معاہدہ کی تجدید نہیں کی۔ ٹول ٹیکس وصول کرنے والے ادارہ ایگل انفرا انڈیا لمیٹیڈ گاڑیوں سے نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس حاصل کررہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق آؤٹر رنگ روڈ پر گاڑیوں کی تعداد میں 22 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے لیکن کمپنی کی جانب سے ایچ ایم ڈی اے کو 2018 کے معاہدہ کے مطابق صرف 24 کروڑ روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ کنٹراکٹ کی مدت اگرچہ گزشتہ سال ختم ہوچکی ہے لیکن کسی سرکاری منظوری کے بغیر توسیع کردی گئی۔ ایچ ایم ڈی اے نے ٹول ٹیکس کے سلسلہ میں نئے ٹنڈرس طلب نہیں کئے۔ اسے ماہانہ 4 کروڑ روپئے کا نقصان گزشتہ دو برسوں سے ہورہا ہے۔ نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا اور دیگر ایجنسیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایکسپریس ویز کی نگہداشت کریں۔ ہر سال ٹول چارجس پر نظرِ ثانی کی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہول سیل پرائس انڈیکس کی بنیاد پر اضافہ کیا جاتا ہے۔ حکومت نے کمپنی کو زائد چارجس وصول کرنے کی اجازت تو دی ہے لیکن اس سے سرکاری ادارہ ایچ ایم ڈی اے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ حکومت کے جی او 365 کے تحت گاڑیوں سے وصول کئے جانے والے یوزر چارجس میں سالانہ 3 فیصد کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ہر سال یکم اپریل کو نظر ثانی کی جاتی ہے اور یہ اضافہ 40 فیصد سے تجاوز نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ مرتبہ کی گئی نظرِ ثانی کے تحت کار، جیپ اور دیگر گاڑیوں کیلئے فی کیلو میٹر 1.86 روپئے سے بڑھا کر 1.92 روپئے کیا گیا تھا۔ منی بس کے چارجس 3.02 روپئے سے بڑھا کر 3.11 روپئے کئے گئے۔ بس اور ٹرکس کے چارجس5.33 روپئے سے بڑھا کر 5.51 روپئے فی کیلو میٹر کئے گئے۔ ایچ ایم ڈی اے ٹول ٹیکس میں اپنی حصہ داری کیلئے مساعی کررہا ہے۔