استنبول: صدر ترکی رجب طیب اردغان نے بازنطینی دور کی یادگار آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترکی کے فیصلے پر عالمی سطح پر مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے میں ان کے ملک کی ‘خودمختار حقوق’ کے استعمال کا اظہار کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ترک صدر نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ یونیسکو کے عالمی ورثہ قرار دیے گئے آیا صوفیہ میں 24 جولائی سے مسلمان نماز پڑھ سکیں گے۔ناقدین نے کہا کہ صدر ترکی مسلم اکثریتی ملک کے سکیولر ستونوں کو ختم کررہے ہیں۔ماضی میں انہوں نے کئی مرتبہ اس اہم ترین عمارت کو مسجد بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔رجب طیب اردغان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ایک تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے کہا کہ ‘جو لوگ اپنے ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتے وہ ترکی کے خود مختار حقوق کو استعمال کرنے کے حق پر حملہ کرتے ہیں’۔پوپ فرانسیس نے بھی اپنے ہفتہ واری خطاب کے دوران ترکی کے فیصلہ پر کہا کہ انہیں اس سے دکھ پہونچا ہے۔یونان نے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیاجبکہ فرانس نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا اور امر یکہ نے بھی مایوسی کا اظہار کیا۔روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزنڈر گروشکو نے کہا ماسکو کو اس فیصلے پر افسوس ہے۔روسی آرتھوڈوکس چرچ کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس ہے کہ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے تشویش کو مدنظر نہیں رکھا کہ اس سے بڑے اختلافات جنم لے سکتے ہیں۔ترک صدر نے یقین دہانی کرائی کہ آیا صوفیہ غیر مسلمانوں سمیت تمام زائرین کے لیے کھلا رہے گا۔بالکل اسی طرح جیسے وہ نیلی مسجد سمیت دیگر مساجد کا دورہ کرسکتے ہیں’
’’آیا صوفیہ‘‘مسجد کی کشادگی پر ورلڈ کونسل آف چرچس کا ردعمل
استنبول۔350 چرچس کی نمائندہ تنظیم نے صدر ترکی رجب طیب اردوان کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ورلڈ کونسل آف چرچس کا کہنا ہے کہ 1934 میں مسجد سے عجائب گھر میں تبدیل ہونے کے بعد سے آیا صوفیا تمام مذاہب اور قوموں کیلئے رواداری کی علامت رہی ہے لیکن اب اِس فیصلے سے تقسیم اور فاصلے بڑھنے کا خدشہ ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف مذاہب کے دوران مکالمے کے عمل میں غیر یقینی صورت حال اور شبہات پیدا ہوں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کی اعلیٰ عدلیہ کونسل آف اسٹیٹ نے یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل 1500 سال پرانی عمارت کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت ختم ہوگئی ہے اور اس کا کنٹرول ترکی کے محکمہ مذہبی امور نے سنبھال لیا ہے۔