کشمیر کے معاملہ پر الگ تھلگ پڑ چکے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اب اسلامی ٹی وی چینل کھولنے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ چینل ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مل کر کھولیں گے۔ عمران خان کے مطابق، انگریزی زبان کا یہ چینل دنیا بھر میں اسلام کی تشہیر کرے گا۔ اس کے ذریعہ وہ اسلام کے تئیں لوگوں کا نظریہ بدلنا چاہتے ہیں۔
عمران خان کے مطابق، اس چینل پر ایسے پروگرام دکھائے جائیں گے جو دنیا کو اسلام کی تاریخ کے بارے میں بتائے گا۔ انہوں نے اس کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’ میں نے آج ترکی کے صدر اور ملائیشیا کے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ یہاں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تینوں ممالک مل کر ایک انگلش چینل کی شروعات کریں گے۔ اس کے ذریعہ ہم اسلام کے خلاف پھیلی غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔ یہاں توہین رسالت جیسے معاملوں کے بارے میں لوگوں کو بتایا جائے گا۔ اس چینل پر اسلام کی تاریخی سمجھائی جائے گی اور لوگوں کو اس کے بارے میں بتایا جائے گا۔
عمران خان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید لکھا کہ ایسی تمام غلط فہمیاں جو لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف یکجا کرتی ہیں، ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملہ کا سیاق و سباق درست کیا جائے گا، اپنے لوگوں کے ساتھ دنیا کی تاریخ اسلام سے آگہی، واقفیت کے لئے سیریز یا فلمیں تیار کی جائیں گی اور میڈیا میں مسلمانوں کے وقف حصے کا اہتمام کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے مغربی ممالک کے سربراہان سمیت مسلم دنیا کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اسی حوالہ سے ترکی اور پاکستان کے تعاون سے’نفرت انگیز گفتگو‘ کے خلاف ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے شرکت کی۔ تقریب سے اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ پسماندہ طبقے کے پسے ہوئے لوگوں نے خود کش حملے کئے، نائن الیون سے قبل 75 فیصد خود کش حملے ہندو تامل ٹائیگرز نے کئے، دوسری جنگ عظیم میں جاپان نے امریکی جنگی جہازوں پر خود کش حملے کئے، وہ تمام خود کش حملہ مذہب کے لئے نہیں تھے کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب خود کش حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’بدقسمتی سے مغربی ممالک کے رہنماؤں نے انتہا پسندی اور خود کش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑ دیا۔ دنیا میں کم و بیش تمام دہشت گردی کی کڑیاں سیاست سے جڑتی ہیں، سیاست کی ناانصافیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات دہشت گردی کو تقویت بخشتے ہیں۔