اب میں ایسا تبصرہ نہیں کروں گا:کرناٹک ہائیکورٹ جج

   

بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہنے پر افسوس کا اظہار
بنگلورو: بنگلورو کے ایک علاقے کو پاکستان کہنے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریسانند انے اپنے تبصرے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ میڈیاکے مطابق جسٹس سریسانندا نے کل بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو اپنی عدالت میں بلایا اور کہا کہ ان کا مقصد کسی خاص کمیونٹی پر تبصرہ کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے وکلاء کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ اس طرح کا تبصرہ نہیں کریں گے۔جج نے خاتون وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے غیر حساس ریمارکس پر بھی وضاحت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ اس کیس میں فریق کے حوالے سے تھا جس کیلئے خاتون وکیل پیش ہوئی تھیں۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے جسٹس شریسانند اسے درخواست کی کہ وہ اس کی سماعت کے دوران کیس سے باہر کے معاملات پر تبصرہ نہ کریں۔ جج نے اس معاملے کو سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے جج کے تبصرے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 سینئر ترین ججوں کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ امید ہے کہ جسٹس سریسانندا کے آج کے بیان کے بعد یہ معاملہ مزید نہیں بڑھے گا۔واضح رہے کہ پہلا متنازعہ تبصرہ 28 اگست کو روڈ سیفٹی پر بحث کے بعد کیا گیا جب انہوں نے بنگلورو کے ایک مخصوص علاقے کو پاکستان میں قرار دیا تھا۔ دوسرا تبصرہ ایک خاتون وکیل سے کیا گیا۔ دونوں کے تبصروں کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔