اتراکھنڈ الیکشن کمیشن پر سپریم کورٹ کا جرمانہ

   

کانگریس نے فیصلے کو ’ووٹ چوری‘ پر عدالتی مہر قرار دیا

نئی دہلی۔ 26 ستمبر (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے ریاستی الیکشن کمیشن کو قانونی کارروائی کی خلاف ورزی پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر کے بڑا جھٹکا دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کمیشن کی اس درخواست کو خارج کر دیا، جس میں وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رہا تھا۔ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ وہ امیدوار جن کے نام دو یا اس سے زیادہ ووٹر لسٹوں میں درج ہیں، انہیں پنچایتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے اس کے برخلاف ایک سرکلر جاری کیا اور ایسے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے انکار کیا۔سپریم کورٹ کی جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سوال کیا کہ کمیشن کس طرح قانونی دفعات کے خلاف فیصلہ لے سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کمیشن کا یہ رویہ نہ صرف قانون کے منافی ہے بلکہ اس نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو بھی فراموش کیا۔ اسی لیے کمیشن کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔اصل معاملہ اتراکھنڈ کے پنچایتی انتخابات کے دوران سامنے آیا جب کئی امیدواروں کے نام ایک سے زائد ووٹر لسٹوں میں پائے گئے۔ قانونی طور پر ایسے امیدوار انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہوتے۔ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ 2016 کے اتراکھنڈ پنچایتی راج قانون کی دفعہ 9(6) اور 9(7) کے مطابق کارروائی کرے، لیکن کمیشن نے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔اس فیصلے پر کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔کانگریس رہنما گردیپ سنگھ سپل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ووٹ چوری پر عدالتی مہر لگا دی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے میونسپل انتخابات میں ووٹوں کو دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں منتقل کر کے جعلی ووٹنگ کی، اور بعد میں پنچایتی انتخابات میں انہی افراد کو دوبارہ دیہی ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی۔
سپل نے کہا کہ کانگریس نے کمیشن کو بار بار متنبہ کیا تھا کہ ووٹر لسٹ میں نام درج کرنے کے لیے کم سے کم چھ ماہ ایک ہی پتے پر رہنا ضروری ہے، لیکن بی جے پی کے حامیوں نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے سرے سے ووٹر لسٹ میں اپنے نام درج کروائے، جس سے وہ دو جگہ کے ووٹر بن گئے۔