اترپردیش: اسپتال کی جانب سے لڑکا مردہ قرار، تدفین کے کچھ دیر بعد زندہ

,

   

لکھنؤ: ایک بیس سالہ محمد فرقان کا سڑک حادثہ ہوگیا۔ اسے فوری ایک خانگی اسپتال میں لیجایا گیا۔ جہاں اسے مردہ قرار دیدیا گیا۔ بعد ازاں ایمبولنس کے ذریعہ گھر لا یا گیا۔ جہاں ان کی تجہیز و تکفین کا عمل میں لایا گیا۔ بعد ازاں ان کی نماز جنازہ اد ا کرنے کے بعد انہیں تدفین کیلئے قبرستان لیجایا گیا۔ ابھی تدفین کی جانے والی ہی تھی کہ وہاں موجود رشتہ داروں اور دیگر افراد نے دیکھا کہ مردہ نعش میں حرکت ہونے لگی۔ اسے فوری اسپتال لیجا گیا جہاں اسے وینٹی لیٹرپر رکھا گیا۔ این ڈی ٹی وی نیوز کے مطابق فرقان کے بڑے بھائی محمد عرفان نے بتایا کہ ہم قبرستان میں تدفین کی تیاری کررہے تھے۔اچانک نعش میں حرکت پیداہوگئی۔

ہم فورا اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرس نے اسے زندہ قرار دیا اور وینٹی لیٹر پر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سے قبل دواخانہ میں 7لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ اس کے بعد ان اسپتال والوں نے فرقان کو مردہ قرار دیدیا۔ لکھنؤ چیف میڈیکل آفیسر نریندر اگروال نے کہا کہ ہم ا س معاملہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ڈاکٹرس نے بتایا کہ مریض کو یہاں نہایت تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا لیکن اس کا دماغ ٹھیک طرح سے چل رہا تھا۔ اس کے دیگر جسمانی اعضاء اپنے مطابق چل رہے تھے۔ اسے فی الحال وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔