تنظیم تحفظ اردو کی کانفرنس ، پروفیسر پرویز احمد و دیگر کا خطاب
حیدرآباد /8 جنوری ( پریس نوٹ ) اردو زبان کے آئینی و دستوری حقوق کیلئے آج متحدہ طویل جدوجہد کی شدید ضرورت ہے ۔ اردو والوں کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اردو کی ترقی کیلئے مشترکہ طور پر طویل جدوجہد کریں ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر پرویز احمد اعظمی صدر شعبہ اردو سنٹرل یونیورسٹی آف ( کشمیر) نے اردو گھر مغل پورہ میں 27 اور 28 ڈسمبر کو منعقدہ دو روزہ قومی اردو کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر محمد ناظم علی نے صدارت کی اور کہا کہ تخلیقی ، تعلیمی اور تنظیمی اعتبار سے اردو کا فروغ ہو رہا ہے ۔ غزل گلوکار جناب محمد رکن الدین کی حمد باری تعالی سے کانفرنس کا آغاز ہوا ۔ جناب عارف الدین احمد صدر تنظیم نے خیرمقدمی تقریر کی ۔ انہوں نے اردو کانفرنس کے مقاصد بیان کئے اور کہا کہ اردو کے دیرینہ حل طلب مسائل کو حکومتوں تک پہونچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیمات (ڈائرکٹر آف اسکول ایجوکیشن ) بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اور کمشنر آف کالجسٹ ایجوکیشن میں ایک طویل عرصہ دراز سے اسپیشل آفیسر اردو کا عہدہ مخلوعہ ہے ۔ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد یہ عہدہ ریاست آندھراپردیش کو منتقل ہوگیا ہے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جانب خصوصی توجہ دے کر مخلوعہ عہدہ کو پر کرکے مستقل اسپیشل آفیسر کا تقرر کریں ۔ ڈاکٹر رضویہ حیدر ، ڈاکٹر غوثیہ بانو ، اویس احمد، ڈاکٹر ایم اے رحیم ، ڈاکٹر عصمت النساء ، محسن خان ، ڈاکٹر حمیرا تسنیم ، ڈاکٹر شجاعت علی ، ڈاکٹر باسط خان صوفی ، ڈاکٹر انیس صدیقی ، ڈاکٹر عائشہ بیگم صدر نے مقالے پیش کئے ۔28 ڈسمبر کو قومی اردو کانفرنس کے مندومین کے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر انیس صدیقی نے کی اپنے صدارتی خطاب میں اردو زبان کی ترقی اور بقاء و تحفظ پر فکر انگیز تقریر کی اور ریاستی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ ریاست کے تمام تعلیمی اداروں میں اردو کو لازمی زبان کی حیثیت سے پڑھایا جائے ۔ ڈاکٹر عرشیہ جبین ، ڈاکٹر پرویز احمد اعظمی ، جناب رافد اویس نے مقالے پیش کئے ۔ ڈاکٹر عائشہ بیگم نے کہا کہ ہندوستانی دستور کے آٹھویں شیڈول میں مادری زبان کے دستوری حقوق دئے گئے ہیں ۔ اور دستور میں بائیس زبانوں کا ذکر کیا گیا ۔ اس پر عمل آوری کی سخت ضرورت ہے ۔ جناب تمیز الدین احمد نے بھی تقریر کی ۔ کانفرنس کے آخر میں جناب شیخ سعید احمد ، محمد عثمان کے شکریہ پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔