ارم منزل کی تاریخی عمارت کو منہدم نہ کرنے کی چیف منسٹر سے اپیل

   

Ferty9 Clinic

حکومت کے فیصلہ پر اظہار تاسف ، نواب فخر الملک کے ورثاء کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔26جون(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد تاریخی عمارتوں کا شہر ہے اور شہر کی تاریخی عمارتوں کی فہرست میں ارم منزل کو بھی نمایاں اہمیت حاصل ہے ۔چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے نواب فخرالملک کے ورثاء نے اپیل کی کہ وہ ارم منزل کو منہدم نہ کریں اور اس عمارت کے تحفظ کیلئے اقدامات کو یقینی بنائیں۔نواب شفاعت علی خان‘ نواب سید علی شہریار‘ ڈاکٹر فاطمہ شہناز ‘ نواب علی محسن خان‘ ڈاکٹر لبنی ثروت کے علاوہ دیگر نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی اہمیت کی حامل عمارت کو محفوظ کریں کیونکہ یہ عمارت کوئی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے بلکہ اس عمارت میں برطانوی سامراج کے کئی ذمہ داروں نے قیام کیا ہے۔نواب فخر الملک کے ورثاء نے بتایا کہ اس عمارت کے انہدام سے ریاستی حکومت بدنام ہوگی اسی لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس مقام پر اسمبلی کی تعمیرکا ارادہ ترک کردیں یا پھر موجودہ عمارت کی بہترین آہک پاشی اور مرمت کے ساتھ اسمبلی کو موجودہ عمارت میں ہی منتقل کرنے کے اقدامات کریں ۔نواب فخرالملک نے 1807میں اس عمارت کو تعمیر کیا تھا جسے حکومت آندھرا پردیش کے محکمہ عمارات و شوارع نے اپنے دفاتر کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حاصل کیا تھا لیکن اب جبکہ اس عمارت کو منہدم کرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تو انہیں اس بات سے تکلیف پہنچ رہی ہے۔ نواب فخرالملک کے ورثاء نے چیف منسٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اس ارادے کو ترک کردیں اور ارم منزل کی تاریخی عمارت کو دنیا بھر میں مشہور کرنے کیلئے موثر اقدامات کریں ۔اس موقع پر نواب شفاعت علی نے کہا کہ ارم منزل کو بچانے کیلئے نواب فخرالملک کے ورثاء چیف منسٹر سے مذاکرات کے خواہاں ہیں ۔ ڈاکٹر لبنی ثروت نے بتایا کہ اسمبلی کے اطراف و اکناف 24 ایکڑ اراضی موجود ہے اور موجودہ اسمبلی میں ایسی کوئی خامی نہیں ہے کہ اس اسمبلی کو منتقل کیاجائے لیکن اگر اس کے باوجود بھی اسمبلی کی جگہ ناکافی ہورہی ہے تو اطراف موجود 24 ایکڑ اراضی کو حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے ارم منزل کو منہدم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کے خلاف وہ عدالت سے رجوع ہوچکی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد ہیریٹیج ایکٹ کی تیاری کے نام پر شہر اور ریاست کی کئی عمارتوں کے نام تاریخی ورثہ کی فہرست سے حذف کردیئے گئے۔نواب فخرالملک کے ورثاء نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ارم منزل کو منہدم کرتی ہے تو ایسی صورت میں نو تعمیر شدہ اسمبلی کو نواب فخرالملک کے نام سے موسوم کرتے ہوئے اس مقام پر ان کی یادگار نصب کی جائے۔