استنبول کے طرز پر حیدرآباد کی ترقی کا وعدہ وفا نہ ہوسکا

   

چیف منسٹر کے سی آر کے متعدد اعلانات اکارت ثابت ، حقیقی حیدرآباد کی اصطلاح کے ذریعہ خوش کن اعلانات
حیدرآباد۔21۔اگسٹ(سیاست نیوز) تشکیل تلنگانہ کے بعد پرانے شہر حیدرآباد کے لئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ’’حقیقی حیدرآباد‘‘ کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے شہر حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کے عوام کے کان خوش کردیئے اور متعدد مرتبہ اس بات کا اعلان کیا کہ وہ حیدرآباد کے پرانے شہر کو ’’استنبول ‘‘ کے طرز پر ترقی دینے کے اقدامات کریں گے لیکن حکومت کی جانب سے شہر حیدرآباد کے حدود میں انجام دیئے جانے والے ترقیاتی کاموں کا اگر جائزہ لیا جائے تو ترقیاتی اقدامات صفر ہیں۔حکومت نے مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کے حدود میں ایس آر ڈی پی (اسٹریٹیجک روڈ ڈیولپمنٹ پراجکٹ) کے تحت جو کام مکمل کئے ہیں ان کی جملہ تعداد 35ہے جن میں پرانے شہر میں محض دو پراجکٹ مکمل کئے گئے ہیں جن میں ایک چندرائن گٹہ فلائی اوور کی توسیع ہے جبکہ دوسرا بہادرپورہ فلائی اوور کی تعمیر کو مکمل کیا گیااس کے علاوہ سنتوش نگر سے ونستھلی پورم سڑک کو جوڑنے والے فلائی اوور کے علاوہ اپوگوڑہ میں ایک انڈر پاس کے کاموں کو مکمل کیا جاسکا ہے ۔ حکومت نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حدود میںایس آر ڈی پی کے جن کاموں کو مکمل کیا گیا ہے ان میں کامینینی آر ایچ ایس فلائی اوور‘ کامینینی ایل ایچ ایس فلائی اوور‘ بیرامل گوڑۃ ایل ایچ ایس فلائی اوور‘ بیرامل گوڑہ آایچ ایس فلائی اوور‘ ایل بی نگر ایل ایچ ایس فلائی اوور‘ ناگول فلائی اوور‘ جے این ٹی یو ملائیشین ٹاؤن شپ فلائی اوور‘ بالا نگر فلائی اوور‘ بائیو ڈائیورسٹی لیول 1اور لیول 2 فلائی اوور‘ جوبلی ہلز روڈ نمبر 45 فلائی اوور‘ مائینڈ اسپیس جنکشن فلائی اوور‘ شلپا لے آؤٹ فلائی اوور‘ اے پی جے عبدالکلام فلائی اوور(سنتوش نگر) شیخ پیٹ فلائی اوور‘ درگم چیروو کیبل برج‘ پنجہ گٹہ اسٹیل برج‘ پنجہ گٹہ اسٹیل برج چٹنیز‘ اییپا سوسائیٹی انڈر پاس‘ چنتہ کنٹہ انڈر پاس‘ ایل بی نگر ایل ایچ ایس ‘ آر ایچ ایس انڈر پاس‘ مائینڈ اسپیس جنکشن انڈر پاس‘ کیتلا پور آراو بی ‘ ہائی ٹیک سٹی ریلوے اسٹیشن آر یو بی ‘ اتم نگر آر یو بی ‘ اپوگوڑہ آر یو بی‘ لالہ پیٹ آر او بی‘ ملکا جگری آنند باغ آر یو بی‘ ریہیبلیٹیشن اپرگریڈیشن حیدرآباداو آر آر ۔میدک‘ راجیو گاندھی مجسمہ فلائی اوور‘ کتہ گوڑہ فلائی اوور شامل ہیں۔حکومت کی جانب سے ایس آر ڈی پی کے کاموں میں پرانے شہر کے علاقوں کو بری طرح سے نہ صرف نظرانداز کیا گیا ہے بلکہ جن کاموں کے اعلان کئے گئے تھے ان کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے یہ باور کروانے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ کام شروع کئے جاچکے ہیں۔ ملک پیٹ سے سنتوش نگر سڑک براہ سعید آباد چوراہا و مادننا پیٹ فلائی اوور کے کام گذشتہ کئی ماہ سے بند ہیں اور اس سڑک کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود اس فلائی اوور کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی میرعالم تالاب سے آرام گھر چوراہے پر زیر تعمیر فلائی ایکسپریس وے کے سلسلہ میں بھی کوئی سرگرمیاں انجام نہیں دی جار ہی ہیں اور سڑک کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ فلک نما ریل اوور برج کی تعمیر کئی برسوں سے زیر التواء ہیں ۔ حکومت کی جانب سے پرانے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کو نظرانداز کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی جس کے نتیجہ میں ورم گڈہ ریل اوور برج کے کام بھی کئی برسوں سے زیر التواء ہیں اسی طرح بندلہ گوڑہ تا ایراکنٹہ سڑک کی توسیع اور بندلہ گوڑہ جنکشن کی تعمیر کے کاموں کو برسوں قبل منظوری دی گئی تھی لیکن ان کا بھی آغاز نہیں ہوپایا ہے ۔ انجن باؤلی جنکشن کی ترقی اور انجن باؤلی تا ورم گڈہ سڑک کی توسیع کا بھی اعلان کیا گیا تھا لیکن ان کاموں کا بھی اب تک آغاز نہیں ہوپایا ہے۔