نتن یاہو کو وزارت عظمی پر برقرار رکھنا ’ جمہوریت کا قتل ‘ ۔ مظاہرین کا الزام
تل ابیب 26 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) ہزاروں اسرایلی شہریوں نے گذشتہ ہفتے ملک میں طئے پائی اتحادی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس معاہدہ کے نتیجہ میں وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو اقتدار پر برقرار رہنے کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ نتن یاہو پر کرپشن کے الزامات ہیں اور اس کا مقدمہ اب شروع ہونے والا ہے ۔ اتحجاجیوں نے نتن یاہو کو ملک کا وزیر اعظم برقرار رکھنے کی مخالفت کی ہے اور کہا کہ جب تک وہ فوجداری ملزم ہیں انہیں اس عہدہ پر برقرار نہیں رکھا جانا چاہئے ۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کا جو معاہدہ ہے اس سے جمہوریت کا قتل ہوتا ہے کیونکہ اس کے نتیجہ میں نتن یاہو وزیر اعظم برقرار رہیں گے اور وہ ججس اور لیگل دفاتر کے حکام کے تقررات میں اثر و رسوخ استعمال کرسکتے ہیں۔احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ نتن یاہو کو وزیر اعظم بنانا در اصل انہیں قانونی لڑائی سے بچانے کی کوشش ہے ۔ نتن یاہو پر دھوکہ دہی ‘ اعتماد شکنی اور رشوتیں حاصل کرنے کے الزامات ہیں۔ نتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ وسطی تل ابیب کے رابن اسکوائر پر احتجاجی جمع ہوگئے تھے حالانکہ احتجاجی سماجی فاصلے برقرار رکھنے کی کوشش میں ایک دوسرے سے فاصلہ بنائے ہوئے تھے تاہم ان کے مطالبہ میں شدت ضرور تھی ۔ یہ لوگ چہرہ پر ماسک لگائے ہوئے اور اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے نتن یاہو کے خلاف مقدمہ کو منطقی انجام تک پہونچانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ نتن یاہو اور سابق فوجی سربراہ بینی گانٹز ‘ جو بلیو اینڈ وائیٹ پارٹی کے لیڈر ہیں ‘ کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد اب ایک معاہدہ پر پہونچ گئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ قومی ایمرجنسی کے اس وقت میں یہ اتحادی حکومت ضروری ہے کیونکہ ملک کو کورونا وائرس سے لڑنا ہے ۔ اس معاہدہ کے بعد نتن یاہو کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں کیونکہ وہ ملک کے وزیر اعظم برقرار رہ سکتے ہیں حالانکہ ان کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں۔ بحیثیت وزیراعظم وہ تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔