تل ابیب : اسرائیلی پارلیمنٹ میں نافذ العمل قانون کے مطابق جو رکن پارلیمنٹ کابینہ کا وزیر بنتا ہے اسے پارلیمنٹ میں اپنی نشست سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ خالی ہونے والی نشست اس وزیر کی جماعت کے اس رکن کو ملتی ہے جو انتخابات میں کامیاب نہیں ہو سکا۔اس حوالے سے اسرائیل میں گذشتہ روز منفرد نوعیت کا واقعہ سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق ’’یمینا‘‘ پارٹی کے ایک رکن کو نئی حکومت میں مذہبی امور کا وزیر بنا دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں خالی ہونے والے نشست پر مذکورہ پارٹی کی جو خاتون پارلیمنٹ کی رکن بنی ہیں وہ پیدائشی طور پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں۔ سب کی نظریں 32 سالہ نئی رکن پارلیمنٹ
Shirley Pinto
پر مرکوز ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شرلی پنٹو قوت گویائی اور سماعت سے محروم ہونے کے باعث پارلیمنٹ کی کارروائی میں اپنے ساتھیوں کے درمیان جاری بحث میں شریک نہیں ہوسکیں گی۔ البتہ ان کو اشاروں کی زبان میں بات سمجھائی جائے گی۔ واضح رہیکہ شرلی پنٹو 1989ء میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین بھی گونگے اور بہرے ہیں۔