اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضہ اور حماس کے محاصرہ کا فیصلہ ، فوج 6 ڈیویژن کیساتھ تیار

,

   

اسرائیلی کابینہ نے تذبذب کے بعد منظوری دیدی، اس فیصلہ سے حماس کو فائدہ ہوگا، اپوزیشن کا دعویٰ

تل ابیب ۔ 8 اگست (ایجنسیز) اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر قبضہ کی منصوبہ بندی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بات اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر نے بتائی۔نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق سیکیورٹی کابینہ نے وزیر اعظم کی تجویز منظور کر لی ہے اور واضح کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ شہر پر قبضے کی تیاری کرے گی۔منصوبے میں پوری غزہ پٹی پر مرحلہ وار دوبارہ قبضہ شامل ہے اور غزہ شہر کے رہائشیوں کو جنوب کی جانب منتقل کیا جائے گا۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ پورے غزہ پر کنٹرول کیلئے 6 فوجی ڈویڑن تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔ امریکی خبر رساں ویب سائٹ “axios” نے ایک اسرائیلی اہل کار کے حوالے سے بتایا کہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کا محاصرہ کیا جائے گا۔یہ فیصلہ جمعہ کو علی الصبح کیا گیا جو غزہ پر 22 ماہ سے جاری حملے میں ایک اور سنگین اضافہ ہے۔ یہ حملہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیلی بستیوں پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا۔غزہ میں فوجی کارروائیوں کے پھیلاؤ سے بے شمار فلسطینیوں اور تقریباً 20 اسرائیلی قیدیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گا اور اسرائیل کی عالمی سطح پر مزید تنہائی بڑھے گی۔ اس وقت اسرائیل پہلے ہی تباہ شدہ غزہ کے تقریباً تین چوتھائی حصے پر قابض ہے۔غزہ میں قیدیوں کے اہل خانہ کو خدشہ ہے کہ اس اضافی حملے سے ان کے عزیز و اقارب مارے جا سکتے ہیں، اور ان میں سے کچھ نے بیت المقدس میں سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے باہر احتجاج کیا۔ سابق اعلیٰ اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی اور خبردار کیا کہ یہ کم فوجی فائدے کے ساتھ ایک سنگین جنگی دلدل میں بدل سکتا ہے۔جمعرات کو ایک اردنی اہل کار نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک صرف اسی اقدام کی حمایت کریں گے جس پر فلسطینی متفق ہوں اور فیصلہ کریں۔ یہ بیان ایسے وقت آیا جب بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل غزہ کا انتظام سنبھالنے کیلئے اسے عرب فورسز کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔اہل کار نے مزید کہا کہ غزہ میں سیکیورٹی کا انتظام صرف فلسطینی قانونی اداروں کے ذریعے ہونا چاہیے۔نیتن یاہو نے یہ نہیں بتایا کہ حکمرانی کے انتظامات کیا ہوں گے یا کون سے عرب ممالک اس میں شریک ہوں گے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو فوکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہی۔ وہ وزیروں کے ایک چھوٹے گروپ کے اجلاس سے پہلے فوج کے مزید علاقے پر کنٹرول کے منصوبوں پر بات کر رہے تھے۔اردنی اہل کار نے کہا کہ عرب ممالک نیتن یاہو کی پالیسیوں پر متفق نہیں ہوں گے اور وہ اس کی خراب کردہ صورت حال کو درست نہیں کریں گے۔ دوسری جانب جمعرات کو حماس نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کے پورے غزہ پر فوجی کنٹرول کے بیانات جنگ بندی مذاکرات کے عمل سے انحراف ہیں۔ حماس کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے جارحیت بڑھانے کے منصوبے اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اپنے قیدیوں سے چھٹکارا پانا اور انہیں ذاتی مفادات کی خاطر قربان کرنا چاہتے ہیں۔ جمعرات کو نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل پورے غزہ پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے اور آخرکار اسے مسلح فورسز کے حوالے کرے گا جو وہاں مناسب طور پر حکومت کریں۔ دوسری طرف اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے حالیہ فیصلے کے مطابق مرحلہ وار پوری غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کیا جائے گا … جبکہ اس فیصلے نے اپوزیشن کو سخت برہم کر دیا ہے۔
اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لیپڈ نے غزہ پر قبضے کے فیصلے کو ایک تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ وار بحرانوں کو جنم دے گا۔انھوں نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ قومی سلامتی اور خزانہ کے وزرا کے دباؤ میں آ گئے ہیں۔ انھوں نے اس فیصلے کو عسکری اور سیکیورٹی قیادت کی سفارشات کے منافی قرار دیا۔ لیپڈ نے خبردار کیا کہ یہ اقدام جنگ کو طول دے گا، مزید یرغمالیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا … اور حماس کا مقصد یہی ہے کہ اسرائیل کو میدان میں الجھا کر رکھا جائے، بغیر کسی واضح ہدف یا بعد از جنگ حکمتِ عملی کے۔وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیلی وزارتی جنگی کابینہ نے غزہ پر قابو پانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اور فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غزہ شہر پر قبضے کیلئے تیار رہے۔اس منصوبے میں مرحلہ وار پوری غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ شامل ہے اور غزہ شہر کے مکینوں کو جنوبی علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا نے پیش گوئی کی ہے کہ مکمل کنٹرول کیلئے چھ فوجی ڈیویژن تعینات کی جائیں گی۔ امریکی نیوز ویب سائٹ “axios” نے ایک اسرائیلی اہل کار کے حوالے سے کہا کہ وہاں حماس کے مسلح عناصر پر محاصرہ بھی نافذ کیا جائے گا۔