تل ابیب، 12 جون (یو این آئی) اسرائیلی وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت قانون سازوں کی اپوزیشن کی حمایت یافتہ کوشش سے بچ گئی جس کا مقصد پارلیمنٹ (کنیسٹ) کو تحلیل کرنا تھا۔خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق قانون سازوں نے اپوزیشن کے حمایت یافتہ اس بل کو مسترد کر دیا ہے جس سے فوری انتخابات کی راہ ہموار ہو سکتی تھی۔یہ ووٹنگ، جو ابتدائی انتخابات کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتی تھی، جن میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو شکست کھا سکتے تھے ، 53 ارکان کی حمایت کے مقابلے میں 61 ارکان کی مخالفت کے ساتھ مسترد کر دی گئی۔اسرائیلی پارلیمنٹ میں کُل 120 نشستیں ہیں اور کسی بھی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے کم از کم 61 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے ۔اپوزیشن نے یہ بل اس امید پر پیش کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو سے ناراض انتہائی مذہبی جماعتوں (الٹرا آرتھوڈوکس) کی مدد سے حکومت کو گرا کر انتخابات کروانے پر مجبور کر سکے گی، یہ ناراضی بنیادی طور پر مذہبی یہودیوں کی لازمی فوجی بھرتی کے متنازع معاملے پر تھی۔تاہم مقامی میڈیا نے کل صبح رپورٹ کیا کہ زیادہ تر الٹر آرتھوڈوکس ارکانِ پارلیمنٹ نے آخرکار حکومت کو تحلیل کرنے کی تجویز کی حمایت نہ کرنے پر اتفاق کرلیا۔اپوزیشن کی ووٹنگ میں ناکامی کے بعد اب انہیں دوبارہ ایسا بل پیش کرنے کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا ہوگا۔اپوزیشن دھڑوں کے رہنماؤں نے چہارشنبہ کے روز کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا گیا اور تمام جماعتیں اس کی پابند ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اب اپنی قانون سازی کی سرگرمیاں معطل کر کے حکومت کو گرانے پر توجہ مرکوز کریں گی۔