ملک کی سلامتی سے کھلواڑ، سی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر نارائنا کا بیان
حیدرآباد۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا نے خلائی تحقیق کے ادارے اِسرو کی سرگرمیوں میں خانگی شراکت سے متعلق مرکز کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے ہندوستان میں خلائی تحقیق کو خانگیانے کا فیصلہ کیا ہے جو خودکشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت تمام اہم اداروں کو خانگیانے کی راہ پر چل پڑی ہے اور اس نے خلائی تحقیق کو بھی نہیں چھوڑا۔ ڈاکٹر نارائنا کا کہنا ہے کہ ملک کی سلامتی کے اعتبار سے خلائی تحقیق اہمیت کی حامل ہے۔ اس شعبہ میں خانگی اداروں کی شراکت سے ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگا۔ ایسے وقت جبکہ ہندوستان کو پڑوسی ممالک سے خطرہ لاحق ہے، مرکز نے خلائی تحقیق کو خانگیانے کا غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے سلامتی کو خطرہ لاحق کردیا۔ مرکزی حکومت 2017ء سے اسرو کو خانگیانے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اسرو کے صدرنشین نے 2018ء میں دعوی کیا تھا کہ خلائی تحقیق کے معاملے میں صرف خانگی شعبے کی شراکت رہے گی جبکہ اسرو کو خانگیانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ مرکزی حکومت اسرو کے لیے آزادانہ بورڈ آف ڈائرکٹرس تشکیل دینا چاہتی ہے جس میں اسرو کا کوئی رول نہیں رہے گا۔ کمرشیل سٹیلائٹس اسرو کے لیے منافع بخش تجارت ہے اور مرکز کے فیصلے کے بعد یہ فائدہ خانگی شعبے کو حاصل ہوگا۔ ڈاکٹر نارائنا نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسرو کے صدرنشین مسٹر سیوان این ڈی اے حکومت کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور وہ مرکزی حکومت کے ترجمان بن چکے ہیں۔ ہندوستان میں خلائی تحقیق کے معاملے میں اسرو کا غلبہ ہے اور یہ ملک کا باوقار ادارہ ہے۔ مرکزی حکومت اس ادارے کو کمزور کرتے ہوئے وطن پرست سائنسدانوں کے حوصلوں کو پست کررہی ہے۔ مرکز نے اسرو کو فنڈس سے محروم رکھا ہے اور اب خانگیانے کے ذریعہ اسرو میں سرمایہ کاری کا دعوی ہے۔ اسرو کم خرچ میں سٹیلائٹس خلاء میں روانہ کرتا ہے جس کے سبب ملک میں کمیونکیشن کی مالیت کم ہے۔ آن لائین کلاسس کا مفت انجام دینا اسی کا نتیجہ ہے۔ خانگیانے کی صورت میں کمیونکیشن مہنگا ہوجائے گا۔ ڈاکٹر نارائنا نے مودی حکومت سے فیصلہ واپس لینے کی مانگ کی ۔
