اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے اسرائیل نے کس کی مدد حاصل کی، حیران کن انکشاف

,

   

یروشلم: فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ہلاک کرنے والا دھماکہ خیز آلہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعہ کرائے پر لئے گئے اسلامی انقلابی گارڈ کارپوریشن (آئی آرجی سی) کے ایجنٹوں کے ذریعہ نصب کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار نے آئی آر جی سی میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ اس ہفتہ کے شروع میں نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی تھی کہ ہنیہ کا قتل دو ماہ قبل تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں وہ قیام پذیر تھے ان کے کمرے میں اسمگل کیے گئے بم سے کیاگیاتھا۔ اخبار نے کہا کہ شمالی تہران میں آئی آر جی سی کے گیسٹ ہاؤس کے کمروں میں مبینہ طور پر تین دھماکہ خیز آلات نصب کیے گئے تھے۔ جہاں شہید لیڈرکا قیام متوقع تھا۔آئی آر جی سی کے ایک اہلکار نے آئی آر جی سی کے اعلیٰ عہدے داروں کا حوالہ دیتے ہوئے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ وہ (ایرانی تفتیش کاروں) کو اب یقین ہو گیا ہے کہ موساد نے انصار المہدی سکیورٹی یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی تھیں، مزید تفتیش کرنے پر انہیں دو دیگر کمروں میں اضافی دھماکہ خیز مواد ملے۔ دو ایرانی حکام نے اخبار کو بتایا کہ ہنیہ کا قتل دراصل مئی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے کے دوران طے پایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمارت کے اندر ہجوم اور ناکامی کے زیادہ امکانات کی وجہ سے آپریشن کامیاب نہیں ہوا۔آئی آر جی سی کے ایک ذریعے نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ حماس کے سیاسی رہنما کا قتل ایران کی توہین اور آئی آر جی سی کے لیے ایک بڑی سلامتی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تنظیم کی اندرونی تحقیقات جاری ہیں۔ حماس نے ہنیہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکہ کو ٹھہرایا ہے اور جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔