مرکز کا رویہ افسوسناک ، گورنمنٹ وہپ کے پربھاکر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔17۔ مارچ (سیاست نیوز) گورنمنٹ وہپ کے پربھاکر نے اسمبلی اور کونسل میں شہریت قانون ، این آر سی اور ایم پی آر کے خلاف قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے قرارداد کی تائید کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں سے اظہار تشکر کیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پربھاکر نے کہا کہ ٹی آر ایس ابتداء سے سیکولرازم پر اٹوٹ ایقان رکھتی ہے۔ ٹی آر ایس نے سیکولر اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ تلنگانہ میں گنگا جمنی تہذیب کو ٹی آر ایس نے فروغ دیا ہے ۔ قرارداد کی منظوری سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ٹی آر ایس سیکولرازم کے اصولوں پر قائم ہے۔ پربھاکر نے اسمبلی میں بی جے پی رکن کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی عوام کے جذبات اور حقیقی صورتحال کو قبول کرنے تیار نہیں ہے ۔ گورنمنٹ وہپ نے بی جے پی کے نئے صدر بی سنجے کے مخالف کے سی آر بیانات کو مسترد کردیا اورکہا کہ وہ تلنگانہ کی صورتحال سے واقف نہیں ہے لیکن سستی شہرت کیلئے بیان بازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو دنوں میں سنجے عوامی مقبولیت سے محروم ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کو تقسیم کرنے اور مذہبی بنیادوں پر سماج کو توڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ پربھاکر نے کہا کہ سیکولرازم کے لئے ملک بھر میں حقیقی برانڈ ایمبسڈر کے سی آر ہیں۔ مرکز کی بی جے پی کو ملک کی بھلائی سے کوئی ہمدردی نہیں ، لہذا سیاہ خواتین کے ذریعہ عوام میں پھوٹ پیدا کی جارہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ شہریت قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی ملک کی تمام ریاستیں کیا بی جے پی کی نظر میں ملک دشمن ہیں؟ بی جے پی بہار میں جے ڈی کے ساتھ اقتدار میں شامل ہے جہاں شہریت قانون کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ بہار میں بی جے پی کے ڈپٹی چیف منسٹر ہیں ، اس کے باوجود شہریت قانون اور این پی آر کے خلاف قرارداد کی منظوری سے کیا بی جے پی قائدین ملک دشمن ہوجائیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی طرح ریاستی اسمبلیوں کو بھی اختیارات حاصل ہیں۔ شہریت قانون پر مرکز کا رویہ ہٹ دھرمی کا ہے ۔ لہذا کے سی آر نے حقیقی صورتحال سے ملک کو واقف کرانے کی پہل کی ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ کے سی آر کے خلاف بیان بازی سے باز آجائیں ۔ کے سی آر کی دیش بھکتی پر بی جے پی کے سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔