چیف منسٹر نے بی آر ایس حکمرانوں کو معاشی دہشت گرد قرار دیا ، ریتو بھروسہ اسکیم پر مختصر مباحث
سابق حکمران کو پھانسی بھی دیں تو کم ہے ، اگر دبئی میں اس طرح کی بدعنوانیاں ہوتی تو سنگسار کیا جاتا
حیدرآباد ۔ 21 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا کہ 10 سالہ بی آر ایس کا دور حکومت ، ان کے لیے سزا بن گیا ہے ۔ جتنی بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں تلنگانہ میں ہوئیں اتنی دبئی میں ہوتی تو حکمرانوں کو پتھروں سے مارنے کی سزا دی جاتی ۔ ریاست مقروض ہوجانے کے باوجود کانگریس نے وعدوں پر عمل کرنے کا عوام کو یقین دلایا ۔ بی آر ایس کے قائدین نے چوروں کے تھیلے اٹھائے ، معاشی دہشت گردوں کو کب تک برداشت کرنا عوام سے استفسار کیا ۔ اسمبلی میں ریتو بھروسہ اسکیم کے مختصر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ریتو بندھو اسکیم کسانوں کے سرمایہ کاری کے لیے متعارف کرائی گئی ہے ۔ کے ٹی آر نے اس اسکیم کے ذریعہ کسانوں کے بنک کھاتوں میں 27 ہزار کروڑ روپئے جمع کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ غیر زرعی اراضیات کو 22,606 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں ۔ بھاری رقم پہاڑوں ، پتھروں ، رئیل اسٹیٹ کاروبار کرنے والوں ، گجویل میں راجیو راہداری کے سڑکوں کو ، کرشیر یونٹس ، مائننگ اراضی کے علاوہ بی آر ایس قائدین کے نام پر نقلی پٹہ جات تیار کرتے ہوئے ادا کی گئی ہے ۔ حیدرآباد کے اطراف و اکناف تقریبا 50 کلومیٹر تک زرعی سرگرمیاں نہیں ہے ۔ آئی ٹی کمپنیوں کا جال پھیلا ہوا ۔ رئیل اسٹیٹ کاروبار جاری ہے لیکن یہاں پر بھی 15 ہزار کروڑ روپئے ریتو بندھو اسکیم کے جاری کئے گئے ۔ بی آر ایس حکومت نے کیا یہ صحیح کیا ہے ؟ وہ ریاست کے عوام اور موجودہ ارکان اسمبلی سے سوال کرتے ہیں اور ریتو بھروسہ اسکیم کس طرح عمل کیا جائے اس پر ارکان اسمبلی تجاویز پیش کریں ۔ اقتدار سے محروم ہونے کے بعد بی آر ایس کے قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ۔ ہر ترقیاتی کام میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں ۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں بڑے پیمانے کی بدعنوانیاں اور بے قاعدگیاں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے قائد اپوزیشن کے سی آر منہ چھپاتے پھر رہے ہیں وہ اسمبلی آتے ہیں تو ہم ان سے سوال کریں گے اس لیے وہ اسمبلی کو نہیں آرہے ہیں ۔ بی آر ایس حکمرانوں نے جو غلطیاں کی ہیں انہیں پھانسی کی سزا بھی دی جائے تو کم ہے ۔ بی آر ایس نے 10 سال میں جو قرض لیا ہے ۔ اس قرض کو ادا کرنے کے لیے کانگریس حکومت کو دوبارہ قرض حاصل کرنا پڑرہا ہے ۔ ہم نے تاحال کسانوں کے 20,500 کروڑ روپئے کا قرض معاف کیا ہے ۔ 6 گیارنٹی پر عمل کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں پچھلی نشستوں میں بیٹھنے والے بی آر ایس کے ارکان اسمبلی میرے اچھے دوست ہیں ۔ کانگریس حکومت کے خلاف بی آر ایس کے موقف سے وہ بھی ناراض ہیں ۔ 10 سال تک ریاست پر حکمرانی کرنے والوں کو ذمہ دارانہ رول ادا کرنا چاہئے ۔ مگر وہ اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے اسمبلی میں ہر دن ہنگامہ آرائی کررہے ہیں ۔ کانگریس حکومت کے ابھی ایک سال مکمل ہوئے ہیں ۔ اس پر تنقیدیں کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کو منظر عام پر آنے سے روک رہے ہیں ۔ موسیٰ ندی پراجکٹ پر اعتراض کیا جارہا ہے ۔ میٹرو ریل کی توسیع کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ فورتھ سٹی کے قیام کی مخالفت کی جارہی ، ریجنل رنگ روڈ کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ لگچرلہ میں صنعتوں کے قیام کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ بی آر ایس حکومت نے 11.5 فیصد سود سے قرض حاصل کیا ہے ۔ اس قرض کا سود ادا کرنے کی وجہ سے حکومت پوری طرح فلاحی اسکیمات پر عمل نہیں کرپارہی ہے ۔ 40,154 کروڑ روپئے کے بقایا جات بھی کانگریس حکومت پر عائد ہوگئے ہیں ۔ وہ اسپیکر اسمبلی سے اپیل کرتے ہیں ریتو بھروسہ اسکیم پر تمام ارکان سے تجاویز وصول کریں ۔ اگر کوئی بات نہ کرسکے تو ان سے تحریری تجاویز حاصل کریں ۔ حکومت من مانی فیصلے کرنے کے بجائے تمام اپوزیشن جماعتوں ، کسان ، تنظیموں کے مشورے تجاویز سے اس اسکیم پر عمل کرے گی ۔ جو بھی تجاویز وصول ہورہے ہیں اس کا جائزہ لینے اور سنکرانت کے بعد اس اسکیم پر عمل کرنے کے رہنمایانہ خطوط جاری کئے جائیں گے ۔ مختصر مباحث کی تکمیل کے بعد اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار نے اسمبلی کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ۔۔ 2