اسمعیل ہنیہ کی رہائش گاہ پر اسرائیلی حملہ ، بھائی بیٹا شہید

,

   

یروشلم : اسرائیل نے غزہ کے اسپتال پر حملہ کرنے کے ساتھ ہی حماس کے سربراہ کی رہائش گاہ کو بھی بم باری کا نشانہ بنایا، جس میں ان کے بھائی، بیٹے سمیت 14 افراد شہید ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گھر پر بھی بم باری کردی، جس کے نتیجے میں 14 افراد شہید ہو گئے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے علاقے شیخ رضوان میں واقع اسماعیل ہنیہ کی رہائش گاہ پر اسرائیلی فورسز نے میزائل سے حملہ کیا، جس میں ان کے خاندان کے 14 افراد نے جام شہادت نوش کرلیا۔ واقعے میں شہید ہونے والوں میں اسماعیل ہنیہ کے بھائی، بیٹے اور بھانجے بھی شامل ہیں۔دوسری جانب پاکستان سمیت عالمی برادری نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے اسپتال سمیت دیگر علاقوں پر اچانک کی جانے والی بم باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ اور حملوں کا سلسلہ فوری بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

غزہ کے اسپتال پر حملے کا ذمہ دار امریکہ : ہنیہ
یروشلم : حماس سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ غزّہ کے الاہلِ بپٹسٹ ہسپتال پر اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ہنیہ نے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری ایک ایسا قتل عام ہے جواس کی وحشیانہ کاروائیوں کی فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں اٹھائی گئی ہزیمت کا کھْلا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کے الاہلِ بپٹسٹ ہسپتال پر اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ یہ قتل عام صیہونیوں کے فلسطین پر قبضے کے آغاز سے اب تک کئے گئے قتل عاموں میں شامل ہو گیا ہے۔ ان کی جبّلت ہی یہی ہے۔ قتل عام کرنا ان کی خصوصیت ہے۔ہنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی آنکھوں میں نہ تو تہذیب و ثقافت کا کوئی دید لحاظ ہے اور نہ ہی قانون کا احترام۔ ایک ہی جگہ پر واقع کلیسا، مسجد اور ہسپتال کو نشانہ بنانے والے ہی نہیں اس مکروہ فعل کی مذّمت نہ کرنے والے بھی اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے فلسطینی عوام سے دریائے اردن کے مغربی کنارے سمیت تمام شہروں اور گلیوں محلّوں میں قابضوں اور آبادکاروں کے مقابل باہر آنے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ “جب تک قبضہ ختم نہیں ہو جاتا مزاحمت جاری رہے گی۔