اسی فیصد مریضوں میں کورونا کی علامتیں نہیں ہوتیں

   

ممتاز ماہر وبائیات ڈاکٹر وجئے یلدندی سے بات چیت

محمد ریاض احمد
ہمارے ملک اور ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران متاثرین کی تعداد میں 27,114 کا اضافہ ہوا جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں 519 اموات کا اندراج عمل میں آیا۔ دوسری طرف قومی سطح پر جملہ 7,93,802 افراد متاثر ہوئے ہیں اور اب تک 21,604 لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ بہرحال کورونا وائرس، اس کے پھیلاؤ، علامتوں، احتیاطی تدابیر اور علاج کے بارے میں ہر خاص و عام مختلف رائے کا اظہار کررہا ہے۔ ہم نے اس سلسلہ میں عالمی سطح کے شہرت یافتہ ممتاز ماہر وبائیات ڈاکٹر وجئے یلدندی ایم ڈی، ایف اے سی پی، ایف سی سی پی، ایف آئی ڈی ایس اے سے ملاقات کی۔ تقریباً 40 برس تک امریکہ میں ماہر وبائیات اور یونیورسٹی آف الینوائے میں کلینکل پروفیسر آف میڈیسن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے باوجود ان میں حیدرآبادی تہذیب رچی بسی ہے اور ڈاکٹر وجئے یلدندی کے بارے میں آپ کو یہ بتادیں کہ انہوں نے گاندھی میڈیکل کالج سے ایم بی ایس کیا اور اب حیدرآباد میں پریکٹس کررہے ہیں۔ اپنے انٹرویو کے دوران ڈاکٹر وجئے یلدندی نے واضح طور پر کہا کہ بے شک کورونا وائرس ایک خطرناک وائرس ہے لیکن لوگ احتیاط برتتے ہوئے اس وائرس کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ ان کے خیال میں لوگوں میں بہت زیادہ ڈر پایا جاتا ہے۔ فی الوقت عوام کو اس وائرس کی حقیقت سے واقف کروانا ضروری ہے اور پھر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وہ کیا کریں؟ خاص طور پر ایک بات پر انہوں نے بہت زور دیا کہ لوگ اکثر دواخانوں میں شریک ہورہے ہیں۔ حالانکہ ابتداء میں ہی علاج کرواکر روبہ صحت ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر وجئے یلدندی پیشنٹس سیفٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دواخانوں میں بھی مریض غیر ضروری طور پر انفکشن سے متاثر ہوتے ہیں اور ڈاکٹرس بھی غیر ضروری ادویات انہیں دیتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر وجئے کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ایک عجیب و غریب وائرس ہے اور ایسا وائرس انہوں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے بارے میں سنا تھا۔ آپ کو بتادیں کہ ڈاکٹر وجئے یلدندی ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کا 30 تا 35 سال سے علاج کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں انفلوئنزا اور سوائن فلو بھی تیزی سے پھیلنے کے معاملہ میں کورونا سے بہت پیچھے ہے۔ ہاں ایبولا وائرس کسی قدر تیزی سے پھیلا تھا۔

آج کل ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ کووڈ ۔ 19 ہوا میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں ان کا کہنا ہے کہ کووڈ ۔ 19 ہوا میں نہیں پایا جاتا بلکہ یہ وائرس سانس کے ذریعہ آپ میں داخل ہوجاتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے آس پاس متاثرہ لوگ چھینکیں اور یا ان کا علاج و معالجہ کرنے والے احتیاط نہ برتیں۔ احتیاطی تدابیر جیسے ماسک کا استعمال اطراف و اکناف کا صاف ستھرا ماحول ٹی بی اور خسرہ کو روک سکتا ہے تو پھر کووڈ ۔ 19 کو کیوں نہیں روک سکتا۔ مثال کے طور پر انفلوئنزا بھی ایک حد تک ہوا میں پھیلتا ہے۔ اگر آپ کے ہاتھ صاف نہ ہوں تو انفلوئنزا سے آپ بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ کورونا وائرس کی خاصیت ہیکہ جب لوگ کھانستے یا چھینکتے ہیں تو یہ وائرس پانی کے مہین قطروں یا ذرات
Aerosal
کی شکل میں آجاتا ہے۔ ان حالات میں سیدھی سادھی بات یہ ہے کہ اطراف و اکناف کی ہوا کو صاف رکھنا چاہئے جو سانس لے رہے ہیں وہ صاف رہنا چاہئے۔ فیس ماسک اچھا ہونا چاہئے ہاتھ صاف رہنے چاہئے۔ ڈاکٹر وجئے یلدندی حیدرآباد تہذیب کی نمائندہ شخصیت نظر آتے ہیں۔ چونکہ علاقہ گھوڑے کی قبر میں ان کے دادا کا گھر تھا اور وہیں ان کے بچپن اور جوانی کا ایک بڑا حصہ گذرا یہی وجہ ہے کہ وہ شہر حیدرآباد بالخصوص پرانا شہر سے خاص محبت رکھتے یں۔ وہ چاہتے ہیں کہ خاص طور پر پرانا شہر کے لوگ احتیاط برتیں صاف صفائی کا خیال رکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 2005 سے وہ اور ان کی ٹیم
HIV
پروگرام پر کام کررہی اس ٹیم میں تقریباً 60 ماہرین شامل ہیں۔ وہ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن اور اے پی اے سی ایف آئی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ مذکورہ پروگرام کی فنڈنگ یونائیٹیڈ نیشن سنٹر فار ڈسیز کنٹرول کرتا ہے۔ ہندوستان میں اس پروگرام پر اب تک 1012 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم نے کووڈ۔ 19 پر بھی کام کرنا شروع کردیا اور تاحال اس ٹیم نے دو پیپرس شائع کروائے ہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہیکہ لاک ڈاون کے باعث 93 فیصد کیس کم ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کووڈ ۔ 19 سے متاثرہ لوگوں کا بہتر طور پر علاج کروانا چاہتے۔ عام لوگوں کو یہ بتانا چاہئے کہ انہیں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔ اکثر لوگوں میں اس وائرس کے تعلق سے خوف پایا جاتا ہے۔ ڈرنے یا ڈرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لوگوں کو محبت سے اس کے اثرات سے واقف کروانا چاہئے ڈرا دھمکا کر یا ’’دادا گری‘‘ سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’میرا کہنا یہ ہے کہ سب کو سمجھانا چاہئے کہ کووڈ ۔ 19 چھوت کی بیماری ہے اور اسے روکنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامتوں کے بارے میں ڈاکٹر وجئے نے بتایا کہ چند لوگوں کا ذائقہ چلاجاتا ہے۔ بو سونگھنے کی صلاحیت چلی جاتی ہے چند لوگوں کو قئے ہوتی ہے چند لوگ دست کا شکار ہو جاتے ہیں بخار آتا ہے۔ کھانسی ہوتی ہے سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوا ہیکہ اس بیماری کے لئے
Anti Virals
کا کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں ہوگا۔ ڈرگ کنٹرول آف انڈیا نے دو دواوں کے لئے منظوری دی ہے جن میں
Remedesivir
اور
Fabiflu
شامل ہیں لیکن ان ادویات سے کتنا فائدہ اور کتنا نقصان ہوگا ابھی تک ثابت نہیں ہوا یہ خیال ہے کہ ان ادویات سے کچھ فائدہ ضرور ہوگا تاہم اس کے علاج میں
Anti Inflamatory Medicine
جلد شروع کی جائے ۔ جن لوگوں کے جسم میں آکسیجن کم ہوگئی ہے جن لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہے ان کے لئے
Dexamethasone
بہت فائدہ بخش ہے لیکن یہ سب لوگوں کو نہیں دنیا چاہئے جن کو آکسیجن کی بہت کمی ہوگئی ہو انہیں دینا چاہئے۔ ویسے بھی ہر دوا کے ذیلی اثرات ہوتے ہیں سوچ سمجھ کر دنیا چاہئے لوگ گھر میں
Oximeter
کے ذریعہ بھی آکسیجن کی سطح معلوم کرسکتے ہیں۔ کورونا وائرس کی ایک اور خاصیت کے بارے میں ڈاکٹر وجئے کہتے ہیں کہ اس سے جسم میں جلن پیدا ہوتی ہے۔ اہم اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے۔ خاص طور پر ایسی ادویات استعمال کرنا چاہئے جس سے جلن کم ہو مثال کے طور پر
Femo Tidine، nacetyl cysteine
اور
Colchicine
استعمال کرکے اس جلن سے بچا جاسکتا ہے۔ یونان میں ایک اسٹڈی کی گئی جس میں دیکھا گیا کہ
Colchicine
جن لوگوں کو دی گئی وہ کافی تندرست ہوئے ۔ انہوں نے ایک بات پر زور دیا کہ وینٹی لیٹر پر جو جاتے ہیں ان میں سے بہت کم لوگ بچ پاتے ہیں۔ انہوں نے دوران گفتگو ایک اور اہم بات بتائی کہ کورونا وائرس کے 80 فیصد مریضوں میں کوئی علامت نہیں پائی جاتی بلکہ ٹسٹ کے ذریعہ ہی اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کورونا سے متاثر ہیں یا نہیں۔ صرف دس فیصد لوگوں کو ادویات کی ضرورت پڑتی ہے۔ دس میں سے ایک کو وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ وینٹی لیٹر پر جاتے ہیں تو اس میں سے نصف بچ کر آتے ہیں۔ ہاں کسی بھی انفکشن میں وٹامن کا فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ گھر میں بچوں اور بزرگوں کا خاص خیال رکھیں، ماسک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ N95 اور تین پرتی ماسک موثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق کورونا
RNA
وائرس ہے اس لئے اس کی ویکسن تیار کنا بہت مشکل ہے۔