کابل: افغان فضائیہ کی جانب سے جنوبی صوبہ ارزگان میں طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری جاری ہے، جس کے نتیجے میں 9طالبان ہلاک اور 6دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ افغان وزارت دفاع نے گزشتہ روز تصدیق کی کہ صوبائی صدر مقام ترین کوٹ کے مضافاتی گائوں نچھین میں فضائی حملہ کے دوران طالبان کے ٹھکانے‘ حملہ والی سرنگ اور گولہ وبارود کی کچھ مقدار بھی تباہ کردی گئی۔ افغانستان میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کی لڑائی شہروں تک پہنچ گئی۔طالبان کے زمینی اور افغان فضائیہ کے فضائی حملے جاری ہیں۔ حملوں سے بہت سے زیادہ شہریوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہو رہے ہیں۔ ہلمند کے شہر لشکر گاہ میں لڑائی کے دوران 24 گھنٹے میں 40 شہری جاں بحق‘ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ افغان فوج نے عوام سے شہر خالی کرنے کی اپیل کی ہے۔ قندھار میں تین روز میں پانچ شہری ہلاک اور 42 زخمی ہو گئے۔ افغان حکام نے 375 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔طالبان نے لشکر گاہ میں چلنے والے 12 سے زائد مقامی ریڈیو اور ٹی وی سٹیشن بند کر دیے ہیں اور طالبان کے حمایتی اسلامی پروگرام نشر کرنے والے ایک چیانل کو بحال رہنے دیا ہے۔ افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی کا ساتواں روز ہے۔ عوامی رضاکاروں اور فوج نے شہر کے کئی علاقوں سے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا۔ شہریوں نے حکومت کی حمایت میں چھتوں پر چڑھ کراللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے۔سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ ہرات کی عوامی مزاحمت طالبان کے لئے سبق ہے، حملے نہیں روکے تو افغانستان کی عوام انکے خلاف میدان میں آ جائے گی۔ افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں قطر میں دو اہم اجلاس شیڈول ہیں۔ ایک اجلاس خطے کے ممالک اور بین الاقوامی اتحادیوں کے درمیان ہوگا جبکہ دوسرا اجلاس ٹرائیکا پلس کے درمیان شیڈول ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ہرات‘ قندھار اور لشکر گاہ میں شدید لڑائی جاری ہے۔ طالبان نے ہلمند کے 12 اضلاع پر قبضہ کر لیا‘ افغان فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فضائی حملوں میں متعدد طالبان مارے گئے‘ کابل میں قائم مقام وزیر دفاع کی رہائش کے قریب کار بم دھماکہ ہوا ہے۔ دھماکے کے مقام پر فائرنگ بھی ہوئی۔ مسلح افراد قائم مقام جنرل بسم اللہ خان وزیر دفاع کے گھر میں داخل ہو گئے۔ کابل کے گرین زون میں سرکاری عمارتوں اور غیرملکی سفارتخانوں کے قریب کار بم دھماکہ میں تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔افغان اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کے مطابق کار بم دھماکے کا ہدف رکن پارلیمنٹ کی رہائش تھی۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور افغان صدر اشرف غنی نے فون پر رابطہ کیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بلنکن نے افغان حکام کو امریکی مدد اور تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔ افغان سیاسی عمل اور افغانستان میں امن پر بات چیت ہوئی۔