نئی دہلی : مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن نے آج جیسے ہی لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کیا ،اس کے ساتھ ہی کسان، مزدور، غریب، متوسط طبقہ سبھی کی اُمیدیں ٹوٹ گئیں۔ اگر کسی کو اس بجٹ سے فائدہ ہوا ہے تو وہ سرمایہ دار طبقہ ہے، لیکن کئی ٹریڈ یونینوں نے بھی اس بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔ دریں اثناء قابل غور بات یہ ہے کہ بجٹ 2021 ء سے ’اقلیتی برادری‘ پوری طرح سے غائب ہوگئی، یا پھر یوں کہیں کہ مرکز کی مودی حکومت نے مسلمانوں کو پوری طرح سے فراموش کرتے ہوئے اپنے حقیقی چہرے کو نادانستگی میں آشکار کردیا ہے ۔ بجٹ کے تعلق سے اپوزیشن پارٹی قائدین اور معاشی ماہرین کے رد عمل لگاتار سامنے آ رہے ہیں، اور بیشتر نے بجٹ کو مایوس کن ہی قرار دیا ہے۔ خصوصی طور پر تعلیم اور ملازمت کے شعبہ میں کوئی خیر خواہ قدم نہ اُٹھائے جانے سے لوگ حیرت زدہ ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ حیرانی کی بات جو اس بجٹ میں دیکھنے کو ملی، وہ یہی ہے کہ اقلیتی طبقہ کے تعلق سے نرملا سیتارمن نے ’دل بہلانے‘ کے لیے تک کوئی بات نہیں کی۔