اقلیتی بہبود کے بجٹ کا غیر متعلقہ عہدیداروں کے اخراجات پر استعمال

   


کار کے اخراجات ادا کرنے سے وقف بورڈ کا انکار، عہدیداروں کے پاس اضافی کاروں کا استعمال
حیدرآباد: اقلیتی بہبود کی اسکیمات کیلئے حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کا معاملہ مایوس کن ہے لیکن چیف منسٹر اور وزیر اقلیتی بہبود کے دفاتر کے عہدیداروں کے اخراجات کی تکمیل کیلئے بجٹ کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے اداروں سے خانگی کار کے ماہانہ کرایہ کی ادائیگی اور عہدیداروں کی دیگر ضروریات کی تکمیل کے سلسلہ میں مسلسل دباؤ بنایا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں اقلیتی اداروں کے عہدیداروں میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر اور وزیر اقلیتی بہبود کے دفاتر میں کام کرنے والے عہدیداروں کو اضافی موٹر کاریں الاٹ کی گئی ہیں جس کا خرچ اقلیتی بہبود کے بجٹ سے برداشت کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح کا ایک تازہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی ایس پلا راؤ نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کرایہ پر حاصل کی گئی خانگی کار کا ماہانہ کرایہ 52500 روپئے ادا کرنے کی خواہش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اقلیتی بہبود کی پیشی میں استعمال کی گئی گاڑی کا ماہانہ کرایہ وقف بورڈ سے ادا کرنے کیلئے مسلسل دباؤ بنایا جارہا ہے۔ وقف بورڈ نے ایک مرتبہ کرایہ ادا کیا تھا جس کے بعد سے ہر ماہ بل روانہ کرتے ہوئے ایس کے ایوینٹس اینڈ ٹراویلس کو رقم کی ادائیگی کی مانگ کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پلا راؤ نے ایک سے زائد مرتبہ یہ مکتوب روانہ کیا لیکن چیف اگزیکیٹیو آفیسر شاہنواز قاسم نے وقف بورڈ کے فنڈ سے رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ مکتوب میں 4 ڈسمبر 2020 کو مذکورہ ٹراویل کو دیئے گئے ورک آرڈر کا حوالہ دیا گیا ۔ وقف بورڈ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کسی بھی بلز کی ادائیگی کی صورت میں آڈٹ میں اعتراض ہوسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے بعض اداروں کے خرچ پر غیر متعلق عہدیداروں کو موٹر کاریں فراہم کی گئی ہیں، اس کے علاوہ دیگر ساز و سامان کے اخراجات بھی اقلیتی اداروں سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ اقلیتی اداروںکی بعض گاڑیاں چیف منسٹر کی پیشی کے عہدیداروں کے پاس ہیں۔ اقلیتی بہبود کیلئے پہلے ہی بجٹ کی کمی ہے اور طلبہ اسکالرشپ اور فیس باز ادائیگی سے محروم ہیں۔ ایسے میں اقلیتی بجٹ کا غیر متعلقہ عہدیداروںکی جانب سے صرف کرنا افسوسناک ہے۔