الوداع سیتارام یچوری

   

محمد نعیم وجاہت
سی پی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کا طویل علالت کے باعث جمعرات کو سہ پہر 3 بجکر 5 منٹ پر نئی دہلی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں دیہانت ہوگیا ۔ وہ سانس کی نالی میں انفیکشن سے متاثر تھے اور کہا جاتا ہے کہ انفیشکن بہت بڑھ گیا تھا جس کے بعد ایمس میں انہیں شریک کیا گیا ۔ ان کے گزر جانے کے بعد ایمس اور خاندان کے ذرائع سے جو رپورٹس موصول ہوئیں ان میں بتایا گیا کہ وہ پھیھپڑوں کے شدید انفیکشن سے متاثر ہوگئے تھے ۔ سیتارام یچوری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سرفہرست لیڈر تھے ۔ وہ ملک میں بائیں بازو تحریک کے ایک غیر معمولی رہنما تھے ۔ ایک مشہور و معروف مارکسسٹ نظریہ ساز تھے ۔ یہ باتیں ان کی موت کے بعد سی پی آئی (ایم) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سیتارام یچوری کے جسد خاکی کوآل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے طبی تدریس اور تحقیق کے مقصد سے بطور عطیہ حوالہ کردیا گیا ۔ ان کی میت کو ایمس کے مر دہ خانہ میں رکھا گیا اور پھر اس کی سی پی آئی ایم ہیڈکوارٹر AKG بھون لایا گیا جہاں پارٹی کے رہنما ؤں اور کارکنوں نے انہیں گلہائے عقیدت پیش کیا اور پھر میت کو AIIMS منتقل کردیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آنجہانی کمیونسٹ لیڈر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بائیں بازو کیلئے مشعل راہ تھے اور ان کی شخصیت اسی قدر پرکشش تھی کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر سیاستداں ان سے ملا کرتے تھے ۔ مودی نے سیتارام یچوری کے دیہانت پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک موثر پارلیمنٹرین کے طور پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ مودی کے مطابق ان کی دعائیں آنجہانی لیڈر کے غمزدہ ارکان خاندان کے ساتھ ہیں۔ دوسری طرف لوک سبھا میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے بھی آنجہانی یچوری کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیتارام یچوری سے قومی مسائل پر اکثر طویل گفتگو ہوا کرتی تھی ، وہ ایک اچھے دوست تھے ۔ آئیڈیا آف انڈیا کے ا یک محافظ تھے۔ ان کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ نہ صرف وہ ملک کے کونے کونے سے واقف تھے بلکہ کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک تمام ہندوستانیوں بالخصوص غریب و محنت کش ہندوستانیوں کے مسائل سے اچھی طرح واقف تھے اور زندگی بھر ان کے مسائل حل کرنے جدوجہد میں مصروف رہے۔ راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ملک ایک انسان دوست لیڈر سے محروم ہوگا۔ وہ خود ایک اچھے دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔ غم کی اس گھڑی میں وہ ان کے خاندان ، پارٹی کے رفقاء و کارکنوں اور چاہنے والوں کو پرسہ دیتے ہیں۔ ان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سیتارام یچوری نے 1974 میں جے این یو میں طلباء کی تحریک کی شمولیت اختیار کی اور پھر اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا کے لیڈر بنے اس کے ایک سال بعد انہوں نے سی پی آئی ایم میں شمولیت اختیار کی ۔ 1992 ء میں انہیں سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو کا رکن بنایا گیا ۔ 2005 تا 2017 وہ مغربی بنگال سے رکن راجیہ سبھا رہے ۔ ان کے دیہانت کی خبر سن کر پارٹی ہیڈکوارٹر میں غم کی لہر پیداہ وگئی ۔ تعزیتی میٹنگ کا انعقاد بھی عمل میں آیا جس میں پارٹی کے تمام سینئر قائدین نے شرکت کی ۔ سی پی ایم پی کے اس بیباک لیڈر کی شخصیت میں وہ جادو تھا کہ کشمیر میں بھی عوام انہیں پسند کرتے تھے ۔ ان پر بھروسہ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے کٹر علحدگی پسند لیڈروں کو بات چیت کی میز پر لانے میں اہم کردار کیا تھا ۔ واضح رہے کہ ایک اسٹوڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے بھی سیتارام یچوری نے ایک منفرد چھاپ چھوڑی ہے ۔ 1977 میں انہوں نے اسٹوڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے طلبہ برداری کی بھلائی کیلئے کئی مطالبات کئے تھے تب سے ہی وہ کمیونسٹ تحریک کے بڑے بڑے رہنماؤں کی نظروں میں آگئے اور کئی دہوں بعد ان کے پوتے کے اتالیق اور رہنما کی شکل میں نظر آئے ۔ راہول گاندھی نے سیتارام یچوری سے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ دونوں جب بات کرتے تو گفتگو بہت طویل ہوتی جاتی ۔ ان کی زندگی کا المناک و غمناک مرحلہ ان کے جواں بیٹے کی موت تھا ۔ آپ کو بتادیں کہ یچوری کی پیدائش 12 اگست1952 کو مدراس میں ایک تلگو فیملی میں ہوئی۔ ان کے والدین آندھراپردیش کے کاکیناڈاکے رہنے والے تھے۔ ان کے والد اے پی ایس آر ٹی سی میں انجنیئر اور ماں ایک سرکاری عہدیدار تھیں۔ دسویں جماعت تک انکی تعلیم حیدرآباد کے آل سینس اسکول میں ہوئی۔ 1969 میں تلنگانہ تحریک کے دوران وہ دہلی چلے گئے۔ پسماندگان میں اہلیہ سیما چشتی ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔