الیکشن سے قبل مفت مراعات کیخلاف درخواست

   

مرکز اور الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کی جواب طلبی
نئی دہلی :مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا الیکشن کمیشن نے آج اعلان کر دیاہے۔ انتخابات کے اعلان سے قبل برسراقتدار پارٹی کے ذریعہ عوام کے لیے کئی دلکش اسکیموں اور مراعات کا اعلان کیا گیا ہے جس میں خواتین کو ہر مہینے 2000 روپے تک کی نقد رقم، ٹول ٹیکس میں چھوٹ شامل ہیں۔ انہی فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے منگل کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی گئی جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ انتخاب سے ٹھیک پہلے مفت والی اسکیموں کے اعلان کو رشوت قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ووٹر کو ایک طرح سے رشوت دینا ہے۔سپریم کورٹ نے اس عرضی پر مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب مانگا ہے۔ اس کے علاوہ داخل عرضی کو پہلے سے التوا میں پڑی عرضیوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ عرضی دہندہ نے مطالبہ کیا تھا کہ انتخاب سے کچھ وقت پہلے سے مفت کے منصوبوں کے اعلان پر روک لگنی چاہیے۔ ایسی روک صرف حکومت ہی نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔دراصل مہاراشٹرا سے لے کر جھارکھنڈ تک ایسے کئی منصوبوں کا اعلان ہوا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ذریعہ لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مہاراشٹرا حکومت نے ممبئی میں داخل ہونے پر لگنے والے ٹول ٹیکس کو معاف کر دیا ہے اس کے علاوہ لاڈلی بہنا منصوبہ کا اعلان ہوا ہے۔ وہیں او بی سی ریزرویشن کیلئے کریمی لیئر بڑھانے کی مرکز سے سفارش کی گئی ہے۔ ہریانہ میں بھی انتخاب سے ٹھیک پہلے حکومت نے ایسے کئی فیصلے کئے تھے۔