الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر کی شکایات ایک عوامی مہم میں تبدیل

,

   

٭ سماج کے مختلف طبقات میں مشینوں کے استعمال پر ناراضگی
٭ الیکشن کمیشن کو مشینوں میں چھیڑ چھاڑ ثابت کر دکھانے سرکردہ وکلا کا منصوبہ
٭ 5 جنوری کو الیکشن کمیشن سے رجوع ہونے پرشانت بھوشن و محمود پراچہ تیار
٭ جمہوریت کے تحفظ کیلئے بیالٹ پیپر نظام کو بحال کرنے کی حمایت

حیدرآباد 31 ڈسمبر(سیاست نیوز) ملک میں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں دھاندلیوں کے سلسلہ میں مسلسل شکایات کے بعد اب یہ ایک عوامی مہم بنتی جار ہی ہے اور سماج کے مختلف طبقات کی جانب سے EVM کے خلاف آواز اٹھائی جانے لگی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئیر وکلا ء پرشانت بھوشن کے علاوہ دیگر کئی سرکردہ وکلا ء بشمول محمود پراچہ نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے سلسلہ میں اپنے خدشات کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ ان مشینوں سے چھیڑچھاڑ کو ثابت کرنے کا چیالنج الیکشن کمیشن آف انڈیا کو کیا ہے۔ محمود پراچہ نے بتایا کہ 5 جنوری کو سینیئر وکلاء کے علاوہ متفکر شہریوں کا ایک وفد الیکشن کمیشن آف انڈیا پہنچ کر الیکشن کمیشن کے ذمہ داروں سے خواہش کرے گا کہ وہ انہیں 50 الکٹرانک ووٹنگ مشین فراہم کریں تاکہ ان مشینوں کے نتائج میں چھیڑ چھاڑ کو ثابت کیا جاسکے۔ سینیئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر ایک بین الاقوامی سائنسدان کا ویڈیو شئیر کیا ہے جس میں سائنسداں نے یہ دعویٰ کیا کہ ہندوستانی الکٹرانک ووٹنگ مشین سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ پرشانت بھوشن کے ویڈیو کے علاوہ محمود پراچہ اور دیگر وکلاء کی جانب سے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے متعلق شروع کی گئی مہم کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ملک بھر میں انتخابی نتائج پر برسراقتدار جماعت اثر انداز ہونے ممکنہ حد تک EVM سے چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے جو کہ جمہوریت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ چند یوم قبل اوورسیز کانگریس کے صدر مسٹر سام پتروڈا نے بھی اپنے ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر EVM میں سدھار لائے بغیر انتخابات کروائے جاتے ہیںتو بھارتیہ جنتا پارٹی کو 400 سے زائد نشستوں پر کامیابی سے کوئی روک نہیں سکتا۔ سپریم کورٹ کے وکلا ء کا کہناہے کہ ملک میں جمہوریت کے تحفظ اور اس کی بقا کیلئے لازمی ہے کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو برخواست کیا جائے اور ان کی جگہ دوبارہ بیالٹ پیپر نظام کو بحال کردیا جائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک کے متفکر شہریوں نے سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں سے بھی خواہش کی ہے کہ وہ جمہوریت پر عوامی اعتماد کی برقراری کیلئے لازمی طور پر بیالٹ پیپر نظام پر واپسی کی حمایت میں چلائی جانے والی مہم کا ساتھ دیں تاکہ الیکشن کمیشن کو الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو برخواست کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔ جناب محمود پراچہ نے کہا کہ 2017 میں الیکشن کمیشن نے خود جمہوریت پر عوامی اعتماد کی برقراری کیلئے یہ کہا تھا کہ اگر الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں کوئی خامی ہے یا ان سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے تو عملی تجربہ کرکے دکھا یا جائے اور الیکشن کمیشن کی اسی اپیل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سرکردہ وکلاء نے فیصلہ کیا کہ الیکشن کمیشن سے 50 الکٹرانک ووٹنگ مشین طلب کرکے ان سے چھیڑ چھاڑ کو ثابت کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام میں اپنے ملک میں جمہوری اصولوں اور ان کے تحفظ کے لئے اقدامات کو یقینی بنانے رائے دہی کے عمل کے متعلق عوام میں موجود شکوک و شبہات کو دور کرنے اقدامات کرتے ہوئے 50 الکٹرانک و وٹنگ مشین فراہم کریں تاکہ متفکر شہری اور وکلاء جو اس مہم میں شامل ہیں اپنے طور پر اس بات کو ثابت کرسکیں کہ ہندوستان میں جو الکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال ہورہی ہیں ان میں چھیڑ چھاڑ ممکن ہے۔ سپریم کورٹ کے وکلاء کے علاوہ ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں موجود سرکردہ شہریوں کی جانب سے بھی EVMکے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہاہے اور کئی سرکردہ صحافیوں کی جانب سے بھی یہ کہا جا رہاہے کہ ملک کی 5 ریاستوں میں انتخابات کے نتائج اور عوامی رائے میں تضاد کے بعد وہ بھی الکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتماد نہیں کرپارہے ہیں۔اسی طرح سیاسی جماعتو ںکے قائدین کی جانب سے بھی اس مہم کی تائید کے متعلق غور کیا جا رہاہے کیونکہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے خلاف اب جو مہم شروع کی گئی ہے وہ کسی ایک مخصوص تنظیم ادارہ یا سیاسی جماعت کی جانب سے نہیں کی گئی بلکہ سرکردہ متفکر شہریوں کے علاوہ سپریم کورٹ کے وہ وکلاء اس مہم کا حصہ ہیں جو ملک میں جمہوریت کے تحفظ کے لئے جدوجہد میں شامل رہے ہیں۔ 3