امریکہ میں بہت سی کمیونٹیاں مسلح حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں ، اسلحہ قوانین میں اصلاحات کی جانب پیشرفت کی گئی ہے
واشنگٹن : امریکہ کے صدربائیڈن نے ملک کے اسلحہ قوانین میں اصلاح کی اپیل کی ہے۔صدربائیڈن نے، کل رات مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں اور 3 طالبعلموں کی ہلاکت کا سبب بننے والے مسلح حملے کے بارے میں، تحریری بیان جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کل رات انہوں نے اس موضوع کے بارے میں مشیگن کے گورنر گریٹشن وائٹمر کے ساتھ ملاقات کی اور ضروری تعاون کی فراہمی کے لئے احکامات جاری کئے ہیں۔بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں بہت سی کمیونٹیاں مسلح حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ اس مسئلے کے خلاف جدوجہد کے لئے ہم نے اسلحہ قوانین کی اصلاح سے متعلق کاروائیاں شروع کر دی ہیں لیکن مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مذکورہ حملوں کے سدّباب کے لئے کانگریس کے فعال ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور اسمبلی ممبران سے بھی اس معاملے سے دلچسپی لینے کی اپیل کی ہے۔بائیڈن نے کہا ہے کہ “عقلِ سلیم پر مبنی اسلحہ قوانین اصلاحات “کی ضرورت ہے۔ ان اصلاحات میں اسلحہ کی فروخت سے قبل خریدار کے جرائم ریکارڈ کی تحقیق ، بڑے میگزین کی فروخت کی ممانعت ، شخصی جرائم ریکارڈ کے کنٹرول سسٹم میں نقائص کی اصلاح ، اسلحے کی عوام کی پہنچ سے دْوری اور عوامی مقامات پر اسلحہ رکھنے والے اسلحہ ڈیلروں کے لائسنس کی منسوخی جیسی حفاظتی تدابیر کو شامل کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ امریکہ کی ریاست مشی گن میں کل رات کئے گئے مسلح حملے میں 3 طالبعلم ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے تھے۔حکام کے مطابق حملہ آور نے کچھ دیر کے لئے پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد خود کْشی کر لی ہے۔ انتھونی میکرائے نامی حملہ آور نہ تو طالبعلم تھا اور نہ ہی اس کا یونیورسٹی سے کوئی تعلق تھا۔