بروسلز: ترک صدر طیب اردغان اور امریکی صدر جو بائیڈن نے دوبدو ہونے والی پہلی ملاقات کو مثبت اور مخلصانہ بات چیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعدد معاملات پر مذاکرات کا عمل دونوں ممالک کے حکام کے درمیان جاری رہے گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردغان نے برسلز میں ناٹوسربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن سے پہلی ملاقات کی۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی دو بدو ملاقات میں ایف-35 فائٹر طیاروں کے تنازعے اور افغانستان کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو میں امریکی صدر جوبائیڈن نے بل مشافہ ہونے والی بات چیت کو کافی مثبت اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اعلیٰ سرکاری حکام کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری رہے گا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت کے لیے پُرامید ہوں۔اس موقع پر ترک صدر طیب اردغان نے جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کو مخلصانہ کاوش اور نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی مہینوں کی عداوت کے باوجود ایسا کوئی ایشو نہیں ہے جو حل نہ ہوسکے۔ترک صدر نے امریکہ کے ساتھ برسوں پرانی دوستی کی بحالی پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ جو بائیڈن کے ساتھ وسیع تر بات چیت میں علاقائی امور پر تعاون کا احاطہ کیا گیا ہے جس پر دونوں ممالک کے وفد بات چیت جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ ملاقات سے قبل ترک صدر نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ان معاملات پر ترکی پر بھروسہ کرسکتا ہے۔
افغان جنگی مشن برقرار رکھنے امریکی مدد درکار : ترک صدر
بروسلز: ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اس شورش زدہ ملک میں ترک فوجی دستے متعین رکھنے کی خاطر امریکہ سے انتظامی، مالی اور سفارتی مدد درکار ہو گی۔ ناٹورکن ملک ترکی کے صدر نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وہ پاکستان اور ہنگری کی مدد بھی چاہیں گے۔ کابل میں تعینات یہ ترک دستے دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت پر مامور ہوں گے۔ تاہم طالبان نے کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کے ساتھ ترکی فوجیوں کو بھی ملک سے نکل جانا چاہیے۔