تہران: واشنگٹن کی جانب سے ایرانی وزیر تیل محسن پاک نژاد کو ہدف بنانے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے بعد … تہران نے اسے امریکہ کی “منافقت” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام واشنگٹن کی “منافقت” کی دلیل ہے جو بارہا تہران کے ساتھ نیوکلیئر بات چیت کے اجرا کی دعوت دے چکا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ پابندیاں امریکہ کے ان بیانات کے جعلی پن پر ایک اور ثبوت ہے۔اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے جمعرات کے روز ایرانی وزیر تیل اور بعض بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ واشنگٹن کے مطابق یہ جہاز ہانگ کانگ کے پرچم بردار ہیں اور اس کے قول کے مطابق ان بیڑے میں شامل ہیں جو ایرانی تیل کی کھیپ چھپانے کے لیے تہران کی مدد کرتا ہے۔دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز تصدیق کی تھی کہ وہ نئے نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کیلئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نئے پیغام یا دعوت پر غور کر رہی ہے۔معلوم رہے کہ ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے چہارشنبہ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کی یہ دعوت ایک دھوکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں “ان کے ملک پر سے پابندیاں نہیں اٹھیں گی۔ ٹرمپ 2018 میں اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران میں نیوکلیئر معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکل گئے تھے اور انھوں نے ایران پر انتہائی دباؤ کی پالیسی دوبارہ لاگو کر دی۔ نیوکلیئر معاہدہ تہران اور مغرب کے درمیان 2015 میں طے پایا تھا۔ادھر ایران نے امریکہ کے نکل جانے کے بعد اپنے یورینیم کی افزودگی کے تناسب کو اس حد تک بڑھانے کا ارادہ کر لیا جو اسے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری کے قریب پہنچا دے۔
یہ بات ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ایک سے زیادہ مرتبہ باور کرا چکی ہے۔