بیجنگ 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پچھلے سال چینی اقتصادی شرح نمو چھ اعشاریہ ایک فیصد ہی رہی، جو گزشتہ 29 برسوں کی کم ترین شرح ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ کا شاخسانہ ہے ۔واضح رہے کہ چین اس وقت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح بہتر کرنے کیلئے اس نے پچھلے دو برسوں میں کئی اہم اقدامات بھی کئے تھے ۔باوجودیکہ گزشتہ سال چین کی اقتصادی شرح نمو چھ اعشاریہ ایک فیصد رہی جو 1990 سے اب تک کی سب سے کم شرح ہے ۔شماریات کے چینی قومی ادارے کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس چین نے ترقی کی شرح میں کمی کا اندازہ لگا کر ہی اس کے تخمینے کو چھ اعشاریہ صفر اور چھ اعشاریہ پانچ فیصد کے درمیان ہی رکھا تھا اور ایک سرکاری بیان میں کہا بھی تھا کہ معیشت کو دباؤ اور عدم استحکام جیسے خطرات کا سامنا ہے ۔ اس رخ پر ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ چین میں ایک طرف تو ملکی صارفین کی جانب سے اشیاء کی مانگ میں کمی آئی ہے ، دوسری طرف امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی نے چین کی معاشی ترقی کی رفتار کو منفی طور پر متاثر کیا ہے ۔صدرامریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیاء پر اضافی ٹیکس عائد کر دینے سے چینی برآمدات پر منفی اثر پڑا۔ باوجودیکہ بعض اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ سے چینی معیشت پر جس قدر بڑے پیمانے پر اثر پڑنے کا اندیشہ تھا اتنا اثر نہیں پڑا اور اگر دنیا کی دوسری بڑی معیشتوں سے موازنہ کیا جائے تو اس کے مقابلے میں چین اب بھی کافی آگے ہے ۔