امریکہ سے مذاکرات کیلئے ایران کی مشروط رضامندی

   

تہران۔4 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام)صدر ایران حسن روحانی نے چہارشنبہ کو ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران اب بھی نیوکلیئر مذاکرات کیلئے تیار ہے، مگر شرط یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایران پر عائد غیرقانونی امریکی تحدیدات برخاست کردیں ۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکہ اگر اپنی تحدیدات کی ضد چھوڑ دے تو ایران اب بھی نیوکلیئر مذاکرات کیلئے تیار ہے بلکہ وہ 5+1 سربراہان ممالک سطح پر بھی بات چیت کرنے آمادہ ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ حسن روحانی عرصہ دراز سے ایران پر عائد تحدیدات کی برخاستگی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔ 2015ء میں جن ممالک کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ کو قطعیت دی گئی تھی ایران ان ہی ممالک 5+1 کی سرپرستی میں دوسرے نیوکلیئر معاہدہ کیلئے بات چیت کا خواہاں ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار کے حامل پانچ ممالک اور جرمنی ہیں ۔ ایران کا ماننا ہے کہ اس کو موجودہ صورتحال کا سامنا دراصل صیہونی ملک اسرائیل اور خطہ میں سب سے زیادہ ردعمل کا اظہار کرنے والے ملک سعودی عرب کی وجہ سے ہے ۔ وائیٹ ہاؤز نے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ سخت ترین ہے اور ایران کے پاس سوائے مزاحمت کرنے کے کوئی اور راستہ نہیں ہے اور دوسری طرف ایران نے دوبارہ بات چیت کے دروازے بھی کھلے رکھے ہیں ۔