امریکہ میں ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں میں جوش و خروش

   

ہندوستانی نژاد امریکی برادری کمزور نہیں ، امریکی ہندوؤں کے ووٹس تلسی گبارڈ کو ممکن ، کملا ہیریس کا اعلان

واشنگٹن ۔ 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں 2020ء میں منعقد شدنی صدارتی انتخابات کیلئے پہلی ہندوستانی نژاد خاتون سینیٹر کملاہیریس نے مقابلہ کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کے یہاں آباد ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں میں جوش و خروش پیدا ہوگیا ہے جسے وہ ایک ’’قابل فخر‘‘ لمحہ تصور کررہے ہیں جب کملاہیریس نے یہ اعلان کیا جو اس بات کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ ہندوستانیوں نے بالآخر اپنی اہمیت منوالی۔ 54 سالہ کملا ہیریس نے باقاعدہ طور پر آئندہ سال منعقد شدنی صدارتی انتخابات کیلئے اپنی مہم کا آغاز کیا جہاں وہ موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گی۔ کملاہیریس کا کہنا ہیکہ ایک ایسے وقت جب ہم مارٹن لوتھرکنگ جونیر ڈے منارہے ہیں۔ ان کیلئے یہ اعلان کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں۔ مارٹن لوتھرکنگ جونیر بھی ہندوستان کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کیتعلیمات سے بیحد متاثر تھے۔ کملاہیریس کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا زبردست نقاد تصور کیا جاتا ہے۔ اس طرح اب وہ ایسی چوتھی ڈیموکریٹ بن گئی ہیں جنہوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف میدان میں اترنے کا فیصلہ آیا ہے۔ انہیں پارٹی میں ’’اسٹار‘‘ کا درجہ حاصل ہے حالانکہ جولائی 2020ء میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے انعقاد کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہونے والے صدارتی پرائمری کے نتائج کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا،

اس کے باوجود ہندوستانی نژاد امریکی برادری کا یہ کہنا ہے کملاہیریس کے وائیٹ ہاؤس میں پہنچنے کے واضح امکانات ہیں۔ اس موقع پر انڈیا سپورا کے بانی اور معروف مخیر شخصیت ایم آر رنگا سوامی نے کہا کہ یہ ہمارے لئے واقعتاً ایک اعزاز کی بات ہے کہ ایک ہندوستانی نژاد خاتون صدارتی انتخابات کیلئے امیدوار ہوں گی۔ اسی طرح انڈین۔ امریکن امپکٹ فنڈ جو ایک پالیٹیکل ایکشن کمیٹی ہے جو ہندوستانی امیدواروں کی مدد کرتا ہے، نے بھی کملاہیریس کے صدارتی انتخابات لڑنے کے اعلان پر جوش و خروش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم کملاہیریس کی دامے، درمے اور سخنے مدد کرنے کے منتظر ہیں جو ہمارے لئے ایک اعزاز ہوگا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ ڈیموکریٹ پارٹی حلقوں میں اکثر و بیشتر کملاہیریس کو ’’خاتون بارک اوباما‘‘ کہا جاتا ہے اور پارٹی سے ان کا جو لگاؤ ہے اور جس طرح وہ پارٹی کے اقدار کی پابجائی کرتی ہیں، اس کی وجہ سے انہیں پارٹی حلقوں میں بیحد مقبولیت حاصل ہے۔ اگر 2020ء کے صدارتی انتخابات میں کملاہیریس کو کامیابی ملی تو وہ امریکہ کی پہلی خاتون صدر بن کر نئی تاریخ رقم کریں گی۔ ہندوستانی نژاد امریکی برادری کا یہ کہنا ہیکہ امریکی سیاستداں اب ہماری برادری کو تن آسانی سے نہیں لے سکتے اور ضرورت اس بات کی ہیکہ وہ بھی (امریکی سیاستداں) ان کی (ہندوستانی نژاد امریکی برادری) کا تعاون حاصل کریں کیونکہ ایک ہندو خاتون تلسی گبارڈ نے بھی صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ لہٰذا یہ بات تو اپنی جگہ طئے ہیکہ جتنے بھی امریکی ہندو ہیں وہ تلسی گبارڈ کو ہی ووٹ دیں گے۔