امریکہ کی اسرائیل کی پورے غزہ پر قبضہ کی خاموش حمایت

   

واشنگٹن۔ 9 اگست (یو این آئی) جب اسرائیل غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے تو امریکہ نے اسرائیل کو خاموش حمایت کی پیشکش کی ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیلی قائدین پر منحصر ہے ۔ منگل کے روز، جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامننیتن یاہو کے غزہ شہر میں مزید گہرائی تک جانے کے متنازعہ منصوبہ کی حمایت کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔ جمعرات کو، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسی مؤقف کو دہرایا اور کیتھولک نشریاتی ادارے ای ڈبلیو ٹی این کو بتایا کہ آخرکار، اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے جو کچھ کرنا ہے اسے اسرائیل ہی طے کرے گا۔ یہ بیانات جنگ بندی سے قبل کی کوششوں میں ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ مذاکرات اسرائیل کے سخت گیر موقف کی بنا پرناکام ہو گئے ہیں، اور ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کی حکمت عملی کو ماننے کی طرح کا موقف پیش کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی کاروائیاں جاری رکھے ۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعہ کے روز برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کے ساتھ ملاقات کے دوران اس پیغام کواعادہ کیا کہ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس دوبارہ معصوم اسرائیلی شہریوں پر حملہ نہ کر سکے ، اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حماس کے خاتمے کے ذریعہ ہی ممکن ہے ۔ جمعرات کو اسرائیل کی جنگی کابینہ نے غزہ شہر اور کئی پناہ گزین کیمپوں سمیت علاقوں میں زمینی حملے کے منصوبوں کو آگے بڑھایا، جہاں قیدیوں کو رکھا گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج نے ان علاقوں میں نئی بے دخلیوں کا مطالبہ کیا ہے ، جس سے مزید کشیدگی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود جس میں یورپی اور عرب رہنماؤں کی جانب سے حملے کو بڑھانے پر نظرثانی کی تنبیہات شامل ہیں ۔امریکہ نے ایسی کوئی عوامی مخالفت ظاہر نہیں کی۔