اختلافات کی یکسوئی کیلئے ہندوپاک کو بات چیت کرنے امریکی وزات خارجہ کا مشورہ
واشنگٹن 9 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس نے ہندوستان اور پاکستان دونوں سے کہا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور اپنے اختلافات کی یکسوئی کیلئے راست بات چیت کریں۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مورگن اورٹاگس سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آیا امریکہ کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے انہوں نے نفی میں جواب دیا ۔ امریکہ کی کشمیر سے متعلق پالیسی یہ رہی کہ کشمیر ہندوستان و پاکستان کے مابین ایک باہمی مسئلہ ہے اور یہ دونوں ملکوں کا کام ہے کہ بات چیت کی رفتار اور اس کے امکانات کے تعلق سے خود ہی فیصلہ کریں۔ ترجمان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اگر امریکہ کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی آتی بھی ہے تو وہ اس کا یہاں اعلان نہیںکرینگے تاہم فی الحال یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کشمیر مسئلہ پر ہندوستان اور پاکستان کے مابین بات چیت کی وکالت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار پہے سے طئے شدہ دورہ پر آئندہ ہفتے نئی دہلی جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہم تمام ہی فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ امن و استحکام کو برقرار رکھیں اور ہم یقینی طور پر ہندوستان و پاکستان کے مابین راست بات چیت کی تائید کرتے ہیں۔ یہ بات چیت کشمیر اور دوسرے باہمی مسائل پر ہونی چاہئے ۔ ہندوستان نے پیر کو دستور کے دفعہ 370 کو حذف کردیا تھا جس سے ریاست کو خصوصی موقف حاصل تھا ۔ اس کے علاوہ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کردیا گیا تھا ۔
