امریکہ ۔ طالبان امن معاہدہ ، ارکان کانگریس کو طالبان پر شک

   

Ferty9 Clinic

حکومت افغانستان ، سماج کے مختلف طبقات اور خاص طور پر افغان خواتین کا طالبان کے وعدوں پر شک و شبہ کا اظہار
واشنگٹن ۔ یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ارکان مقننہ نے امریکہ ۔ طالبان امن معاہدہ کو درست سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیا جس کے ذریعہ جنگ زدہ افغانستان میں حسب معمول امن بحال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اُنھوں نے افغان عسکریت پسند گروپ طالبان کے اپنے وعدوں پر قائم رہنے کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ معاہدہ پر خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں افغان امن معاہدہ قطعیت پایا۔ قبل ازیں جاریہ ماہ قطر کی میزبانی میں تمام امریکی افواج اور ناٹو افواج کی افغانستان سے مکمل طور پر تخلیہ کی شرط رکھی گئی ہے تاکہ افغانستان باوقار طور پر اور بھرپور صیانتی انتظامات کے ساتھ اقتدار سنبھال سکیں۔ امریکی فوجیوں کی تعداد صرف 8600 تک ضرورت ہونے کی صورت میں محدود کردی جائے گی۔ اِس کا انحصار حقیقی صورتحال پر ہوگی۔ امریکہ کے وزیر گراہم نے کہاکہ ہمیں بھول جانا چاہئے کہ افغانستان منصوبہ بندی اور سزائے موت دینے کا سلسلہ 9/11 میں شروع ہوا تھا۔ طالبان نے القاعدہ کے لئے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہ فراہم کی تھی۔ افغان حکومت کے علاوہ افغان سماج کے دیگر نمائندوں بشمول افغان خواتین اِس معاہدہ کی برقراری اور ملک میں سب معمول امن کی بحالی کے لئے عسکریت پسند گروپ طالبان کے اپنے وعدوں کی تکمیل پر منحصر قرار دیتے ہیں۔ امریکی کانگریس کے رکن مارک وین مولن نے کہاکہ ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اِس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ فراہم نہیں کرے گا۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سنیٹ کے رکن کرس مرفی نے جو سنیٹ کی روابط خارجہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں، کہاکہ امن معاہدہ طالبان اور حکومت افغانستان کے درمیان درست سمت میں مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی سمت پہلا قدم ہے۔ امریکہ کی مسلح خدمات کمیٹی کے صدرنشین ایڈم اسمتھ نے کہاکہ یہ معاہدہ افغانستان کے اور اس علاقہ کے امن و استحکام کا ضامن ہے۔ خاص طور پر اگر محکمہ خارجہ اور یو ایس ایڈ اس سمت اپنی پیشرفت جاری رکھے۔ اُنھوں نے امریکی فوجیوں کی افغانستان سے واپسی اور اُن کی تعداد میں مرحلہ وار کمی کو علاقائی استحکام کی بحالی کے لئے ضروری قرار دیا اور کہاکہ وہ اِس کی تائید کرتے ہیں۔ برسر اقتدار ریپبلکن پارٹی کے قائد کیون میکھارتی نے کہاکہ امن معاہدہ کا اعلان ایک مثبت اعلان ہے لیکن طالبان کو بھی اِس بات کا ثبوت دینا ہوگا کہ وہ اِس علاقہ میں امن کے خواہاں ہیں۔